معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 16720
ایک
ماں کو اس کی بیٹی کے لیے فتوی درکار ہے مندرجہ ذیل حالات میں: (۱)کیوں کہ میرے داماد نے میری
بیٹی کو بروز 23جولائی 2009کے دن موبائل پر بات چیت کرتے کرتے دونوں میں جھگڑا
ہونے لگا، غصہ میں اس نے کہا کہ تم مجھ پر بہت شک کرتی ہو، او رفون کاٹ کر طلاق کا
ایس ایم ایس بھیج دیا جسے میری لڑکی نے دیکھتے ہیں ڈلیٹ (مٹا) دیا او ررونے لگی۔
واضح ہو کہ ان دونوں میں ازدواجی تعلقات بھی تھے۔ اس کے پچیس دن کے بعد اس نے فون
پر کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں اور اس بات کی انٹر نیٹ
پر اس نے ایک مثال بھی دکھلائی کہ الفاظ چالیس دن کے اندر واپس لینے سے طلاق نہیں
ہوتا ہے۔ دوسرے کچھ ملکوں کی بھی مثال بتلائی کہ ملیشیا میں ایس ایم ایس کے طلاق
کو مانا جاتا ہے۔ ایسے میں میرا سوال ہے کہ طلاق ہوئی کہ نہیں؟ (۲)میری لڑکی کا نکاح بروز
منگل 6فروری 2007دن کے ایک بجے بمقام، اندرا نگر رہواسی سنگھ، گراؤنڈ فلور، باندرہ ...
ایک
ماں کو اس کی بیٹی کے لیے فتوی درکار ہے مندرجہ ذیل حالات میں: (۱)کیوں کہ میرے داماد نے میری
بیٹی کو بروز 23جولائی 2009کے دن موبائل پر بات چیت کرتے کرتے دونوں میں جھگڑا
ہونے لگا، غصہ میں اس نے کہا کہ تم مجھ پر بہت شک کرتی ہو، او رفون کاٹ کر طلاق کا
ایس ایم ایس بھیج دیا جسے میری لڑکی نے دیکھتے ہیں ڈلیٹ (مٹا) دیا او ررونے لگی۔
واضح ہو کہ ان دونوں میں ازدواجی تعلقات بھی تھے۔ اس کے پچیس دن کے بعد اس نے فون
پر کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں اور اس بات کی انٹر نیٹ
پر اس نے ایک مثال بھی دکھلائی کہ الفاظ چالیس دن کے اندر واپس لینے سے طلاق نہیں
ہوتا ہے۔ دوسرے کچھ ملکوں کی بھی مثال بتلائی کہ ملیشیا میں ایس ایم ایس کے طلاق
کو مانا جاتا ہے۔ ایسے میں میرا سوال ہے کہ طلاق ہوئی کہ نہیں؟ (۲)میری لڑکی کا نکاح بروز
منگل 6فروری 2007دن کے ایک بجے بمقام، اندرا نگر رہواسی سنگھ، گراؤنڈ فلور، باندرہ
(ایسٹ)، ممبئی 51، پر ایک پیشہ ور قاضی نے میرے سامنے اس جگہ جہاں پر ہندؤں کی
مورتیوں کے فوٹو لگے تھے پڑھایا۔ لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہیں، یعنی لڑکے کی عمر
27سال او رلڑکی کی عمر 23سال ہے۔ چونکہ لڑکا اپنے باپ سے بہت ڈرتا تھا اس لیے وہ
چاہتا تھا کہ اگر ایک بار اس کا نکاح ہوجائے تو وہ [نکاح نامہ] کو اپنے گھر والوں
کو بتلادے گا تو اس کے گھر والے اس کے اس نکاح کو قبول کرلیں گے۔ واضح ہو کہ نکاح
پڑھانے کے وقت لڑکا لڑکی میں یعنی اس کی ماں اور لڑکے کا ایک ہندو دوست موجود تھے۔
نکاح پڑھانے کے بعد اس قاضی نے فوراً اپنی فیس طلب کی، پیسہ دینے کے بعد اس نے
نکاح نامہ بنایا لیکن گواہان موجود نہیں تھے۔اس نے کہا اگر گواہ چاہیے تو بلانا
پڑے گا او ران کو بھی پیسے دینے پڑیں گے۔ لڑکا اس کے لیے تیار ہو گیا قاضی نے فون
کرکے دو گواہان کو بلوایا، بعد میں دو گواہ آئے اور نکاح نامہ پر ان کے دستخط لے لیے
گئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان دو گواہوں کی موجودگی میں تو نکاح پڑھایا نہیں
گیا تھا تو کیا یہ نکاح درست ہوا؟ واضح ہو کہ نکاح نامہ پر (۱)پہلے خانہ میں (اس میں
نوشہ میاں ولدیت اور پتہ) لڑکے کے دستخط۔(۲)دوسرے خانہ میں (اس میں عروس) لڑکی
کے دستخط ۔(۳)تیسرے
خانہ میں (عروس کے والد یا سرپرست کا پتہ) جس میں میرے یعنی لڑکی کی ماں کے دستخط۔
(۴)چوتھے
خانہ میں (اسم وکیل مع مکمل پتہ) جس میں نکاح کے بعد آنے پر میری بالغ لڑکی کے
دستخط ۔(۵) پانچویں
خانہ میں (اسم گواہ اول مع ولدیت و پتہ) جس میں نکاح کے بعد آنے پر گواہ نمبر ایک
کے دستخط۔(۶) چھٹے
خانہ میں (اسم گواہ دوم مع ولدیت و پتہ) جس میں نکاح کے بعد آنے پر گواہ نمبر دو
کے دستخط۔(۷) ساتویں
خانہ میں (تعداد مہر حرفوں و ہندسوں میں)مبلغ پچاس ہزارروپیہ موصول 50000/=۔(۸) آٹھویں خانہ میں
(اقرارنوشہ) لڑکے کے دستخط۔(۹) نویں
خانہ میں (سند قاضی) بذریعہ ایم شکلا ایڈوکیٹ) لکھ کر قاضی کے دستخط او رمہر ،
مختصر ایڈریس موجود ہیں۔(۱۰) دسویں
خانہ میں (مسجد سکریٹری، متولی) خالی، کوئی دستخط نہیں۔ مہربانی فرماکر جلد از جلد
اس پر فتوی عنایت فرماویں تاکہ نزاع کی حالت دور ہو۔ عین نوازش ہوگی۔غمزدہ ماں
(محترمہ این این این ایم آر) والسلام
جواب نمبر: 16720
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1813=176tb-11/1430
اگر شوہر اقرار کرتا ہے کہ میں نے طلاق کی نیت سے ایس، ایم،ایس بھیجا تھا۔ تو ایس ایم ایس کی پوری تفصیل لکھ کر بھیجئے، اس کے بعد اس کا حکم لکھا جائے گا۔ اگر شوہر نے تحریری طلاق کا جملہ لکھا ہے تو بعد میں طلاق واپس نہیں ہوتی، شرمندگی کا اظہار کرکے طلاق واپس لینا عبث اور بے سود ہے۔
(۲) یہ نکاح صحیح نہ ہوا، نکاح کے لیے دو مسلمان مردوں کا ہونا ضروری ہے، یہاں ایک بھی مسلمان مرد نہیں۔ جو مرد ہے وہ غیرمسلم ہے، اس کی گواہی معتبر نہیں، صرف ماں کی گواہی بھی معتبر نہیں، جو نکاح نامہ فرضی گواہوں کے دستخط کے ساتھ تیار کرلیا وہ معتبر نہیں۔ وہ فرضی اورجعلی ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند