• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 173926

    عنوان: منگیتر كی طلاق كا حكم

    سوال: میں نے حلف لیا تھا تاکہ اگر میں یہ گناہ کروں تو میری منگتیرکو تین طلاق، اس وقت میری منگنی ہوئی تھی شادی نہیں ہوئی تھی، مطلب نکاح نہیں ہوا تھا، اس کے ایک سال بعد میری شادی ہوئی پر اس کے ایک سال بعد مجھ سے وہ گناہ دوبارہ ہوگیا ، اب میں کیا کروں؟ میری نیت صرف صرف اس گناہ سے بچنے کی تھی بس۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173926

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:226-231/L=3/1441

    تعلیق کے تحقق کے لیے ملک یا سبب ملک کی طرف اضافت ضروری ہے ؛لہذا اگر آپ نے اس طور پر حلف لیا تھا کہ ” اگر میں یہ گناہ کروں تو میری منگیتر کوتین طلاق“ تو شادی کے بعد اس گناہ کے صادر ہونے کی صورت میں آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ؛البتہ گناہ سے بچنا ہرحال میں ضروری ہے ۔

    (إنما یصح) التعلیق حال کونہ (فی الملک) أی القدرة علی التصرف فی الزوجیة بوصف الاختصاص وذلک عند وجود النکاح أو العدة مع حل العقد... (أو مضافا إلی الملک) بأن یعلق علی نفس الملک، نحو إن ملکت طلاقک فأنت طالق أو علی سببہ (کقولہ لأجنبیة إن نکحتک) أی تزوجتک (فأنت طالق) فإن النکاح سبب للملک فاستعیر السبب للمسبب أی ملکتک بالنکاح (فیقع إن نکحہا) لوجود الشرط.( مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر: 1/ 416 -417،الناشر: دار إحیاء التراث العربی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند