• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 49942

    عنوان: زبان سے تلفظ كے بغیر طلاق كا تصور كرنا

    سوال: زید اپنی بیوی سے پیار کرتا ہے اور اس کے ذہن میں یہ خیال آتارہتاہے کہ کہیں اس کے منھ سے کوئی غلط بات نہ نکل جائے جس کی وجہ سے اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل جائے۔ زید اپنی موٹر سائیکل پر کہیں جارہا تھا اس کے ذہن اور دل میں یہ خیال آیا کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا ہے۔ لیکن اس کو یہ معلوم نہیں کہ اس نے یہ بات اپنے ذہن میں سوچی ہے یا منھ سے بھی کہی ہے۔ اور کل ملاکر وہ پریشان ہے کہ اس نے کچھ کہا بھی ہے یا نہیں۔ جب کہ وہ موٹر سائیکل پر جارہا تھا اور اس کو یہ بھی نہیں پتا کہ اس نے طلاق کے الفاظ اپنی بیوی کے لیے نکالے تھے یا ایسے ہی خیال آیا تھا کسی اور بات پر اس کو پتہ نہیں کہ اس نے کیا کیا تھا۔ اب ایسی حالت میں اسے اس وہم میں کیا کرنا چاہیے؟ مہربانی کرکے صحیح صحیح جواب دیجئے۔ جب کہ زید اپنی بیوی سے پیار کرتا ہے نفرت نہیں کرتا۔

    جواب نمبر: 49942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 236-43/B=2/1435-U دل میں طلاق کا خیال اوروہم آنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، طلاق اس وقت پڑتی ہے جب کہ زبان سے شوہر بولے یہاں تک کہ قریب بیٹھنے والا سن لے، اور جب زبان سے طلاق کا کوئی جملہ نہیں بولا ہے صرف دل دل میں تصور کرلیا ہے یا دل میں سوچ لیا یا وسوسہ آگیا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ کسی قسم کا وہم نہ کرنا چاہیے۔ لو أجری الطلاق علی قلبہ وحرک لسانہ من غیر تلفظٍ یُسمع لا یقع، وإن صح الحروف، طحطاوي علی مراقي الفلاح: ۱۱۹ بحث النیة (النطق بالتحریمة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند