• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 17739

    عنوان:

    مفتی صاحب ہم ایک پیچیدہ مسئلہ میں الجھ گئے ہیں۔ ہماری رہنمائی کریں۔ میرے پھوپھا کی عمر ساٹھ سال اور پھوپھی کی عمر پچپن سال ہے۔ گھر میں مالی تنگی بھی ہے ایک دن اسی بات کو لے کر آپس میں کہا سنی ہوگئی، جھگڑا بڑھ گیا، پھوپھا غصہ میں آکر ان کے بچوں کے سامنے پھوپھی کو طلاق طلاق طلاق بول دئے۔ پھوپھی ہمارے گھر چلی آئی ان کا لڑکا آکر ایک مہینے بعد لے گیا ۔بولا امی ہمارے ساتھ رہیں گیں۔ گھر جانے کے بعد پھوپھا بولے اگر تم گھر چھوڑ کر چلی جاؤ گی تو میں ساری جائدادبیچ کر کہیں چلا جاؤں گا۔ دوبارہ ادھر نہیں آؤں گا۔ پھوپھی اس ڈر سے کہ پہلے سے مالی تنگی ہے پھر جائداد ختم ہوجائے گی بچوں کا کیا ہوگا ایک لڑکی بھی دو بچوں کے ساتھ گھر پر ہے طلاق شدہ۔ پھوپھا کسی مولوی سے پوچھے تو بولے خلع کرکے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ پھوپھا بولتے ہیں میں کوئی طلاق کے ارادہ سے طلاق نہیں دیا تھا غصہ میں منھ سے نکل گیا۔ اوریہ عمر بھی نہیں ہے خلع کہ اور ارادہ یہ رکھنا کہ دوسرے سے نکاح کر کے ...

    سوال:

    مفتی صاحب ہم ایک پیچیدہ مسئلہ میں الجھ گئے ہیں۔ ہماری رہنمائی کریں۔ میرے پھوپھا کی عمر ساٹھ سال اور پھوپھی کی عمر پچپن سال ہے۔ گھر میں مالی تنگی بھی ہے ایک دن اسی بات کو لے کر آپس میں کہا سنی ہوگئی، جھگڑا بڑھ گیا، پھوپھا غصہ میں آکر ان کے بچوں کے سامنے پھوپھی کو طلاق طلاق طلاق بول دئے۔ پھوپھی ہمارے گھر چلی آئی ان کا لڑکا آکر ایک مہینے بعد لے گیا ۔بولا امی ہمارے ساتھ رہیں گیں۔ گھر جانے کے بعد پھوپھا بولے اگر تم گھر چھوڑ کر چلی جاؤ گی تو میں ساری جائدادبیچ کر کہیں چلا جاؤں گا۔ دوبارہ ادھر نہیں آؤں گا۔ پھوپھی اس ڈر سے کہ پہلے سے مالی تنگی ہے پھر جائداد ختم ہوجائے گی بچوں کا کیا ہوگا ایک لڑکی بھی دو بچوں کے ساتھ گھر پر ہے طلاق شدہ۔ پھوپھا کسی مولوی سے پوچھے تو بولے خلع کرکے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ پھوپھا بولتے ہیں میں کوئی طلاق کے ارادہ سے طلاق نہیں دیا تھا غصہ میں منھ سے نکل گیا۔ اوریہ عمر بھی نہیں ہے خلع کہ اور ارادہ یہ رکھنا کہ دوسرے سے نکاح کر کے طلاق لے اور میں نکاح کروں یہ بھی شریعت میں غلط ہے۔ اگر یہ ممکن نہیں ہوا تو ہم بھائی بہن کی طرح رہیں گے۔ (نوٹ: پھوپھا پھوپھی خالہ زاد بھائی بہن ہیں شادی سے پہلے)۔ میں ڈاکٹرذاکر نائک کا تکرار سنا تھا اس حالت میں نیا نکاح نئے مہر کے ساتھ۔ دوسرا میرے ایک دوست نے بتایا اس کے لیے وحی بھی آئی ہے اگر کوئی میاں بیوی طلاق کے بعد رجوع کرنا چاہتے ہیں ان کے بیچ میں دیوار مت بنو۔ ہم لوگ کیا کریں۔ کیا نیا مہر نیا نکاح ہوسکتاہے؟ شریعت کے حساب سے ہماری رہنمائی کریں۔ نوٹ: (اس کہانی کو دس مہینے ہونے جارہے ہیں پھوپھو بھی ان کے گھر پر ہیں لڑکے اپنی بیوی کو لے کر دور ہیں یہ کھانا بنا کر کپڑے دھو کر دیتی ہیں الگ سوتی ہیں بیٹی کے پاس)۔

    جواب نمبر: 17739

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1911=384-12/1430

     

    اگر آپ کے پھوپھا نے آپ کی پھوپھی کو تین طلاق دیدی ہے تو تینوں طلاقیں آپ کی پھوپھی پر واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر آپ کے پھوپھا پر حرام ہوگئیں، اب بغیر حلالہ شرعی ان دونوں کا مثل زوجین رہنا حرام ہوگا۔ صریح طلاق میں نیت کی ضرورت نہیں پڑتی۔ قرآن وحدیث جمہور ائمہ، وجمہور صحابہ کا یہی مسلک ہے، قرآن وحدیث جمہور ائمہ وجمہور صحابہ کے مسلک کو چھوڑکر غیرمقلدین کے مسلک پر عمل کرتے ہوئے صرف نکاح جدید کے ذریعہ آپ کے پھوپھا کا آپ کی پھوپھی کو اپنی زوجیت میں لانا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند