معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 17218
میرا
اور میری بیوی کا جھگڑا ہوا میں نے اپنی بیو ی کو کہا کہ میں تمہیں طلاق دینا چاہ
رہا ہوں اور میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں لیکن آگے میری نیت تھی کہ میں اس کو طلاق دیتا
ہوں یا ٹھہرکر دیتا ہوں مطلب یہ کہ نیت یہ تھی کہ طلاق لفظ کہتا ہوں ٹھہر کر کہ
اگراس کی طبیعت جھگڑے والی ٹھیک ہوتی ہے یا نہیں ورنہ طلاق کا لفظ کہوں گا لیکن جو
یہ کہا کہ طلاق دے رہا ہوں میری نیت یہ نہیں تھی کہ ان لفظوں کا مطلب طلاق ہے۔
حضرت صاحب میں بہت پریشان ہوں اوراپنی پسند اور رضا کی شادی ہے میری ماں بہت تعویذ
کروارہی ہے کہ میں اس لڑکی کو چھوڑ دوں۔ برائے کرم طلاق والے اور اس تعویذ والے
مسئلہ میں میری رہنمائی کریں میں بے حد پریشان ہوں۔ برائے کرم جلد جواب دیں میں
بہت پریشان ہوں۔
میرا
اور میری بیوی کا جھگڑا ہوا میں نے اپنی بیو ی کو کہا کہ میں تمہیں طلاق دینا چاہ
رہا ہوں اور میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں لیکن آگے میری نیت تھی کہ میں اس کو طلاق دیتا
ہوں یا ٹھہرکر دیتا ہوں مطلب یہ کہ نیت یہ تھی کہ طلاق لفظ کہتا ہوں ٹھہر کر کہ
اگراس کی طبیعت جھگڑے والی ٹھیک ہوتی ہے یا نہیں ورنہ طلاق کا لفظ کہوں گا لیکن جو
یہ کہا کہ طلاق دے رہا ہوں میری نیت یہ نہیں تھی کہ ان لفظوں کا مطلب طلاق ہے۔
حضرت صاحب میں بہت پریشان ہوں اوراپنی پسند اور رضا کی شادی ہے میری ماں بہت تعویذ
کروارہی ہے کہ میں اس لڑکی کو چھوڑ دوں۔ برائے کرم طلاق والے اور اس تعویذ والے
مسئلہ میں میری رہنمائی کریں میں بے حد پریشان ہوں۔ برائے کرم جلد جواب دیں میں
بہت پریشان ہوں۔
جواب نمبر: 17218
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):2162=340k-12/1430
[میں تمھیں طلاق دے رہا ]کا جملہ اگر صرف ایک مرتبہ کہا ہے تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، اس میں طلاق کا لفظ صریح ہے، اس لیے بدون نیت کے بھی طلاق واقع ہوجائے گی، طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ عدت کے اندر رجوع کرنا چاہیں تو زبان سے کہہ دیں [میں نے رجوع کیا] رجعت ہوجائے گی اور بعد عدت کے تجدید نکاح ضروری ہوگا۔ نوٹ اگر مذکورہ جملہ ایک سے زائد مرتبہ کہا ہو یا انشاء طلاق کے قسم کا اور کوئی جملہ پہلے یا بعد کہا ہوگا تو حکم بدل جائے گا ایسی صورت میں دوبارہ حکم معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند