• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68795

    عنوان: باربار لفظ طلاق کہنے کے بعد اب آئندہ میرے لئے کیا گنجائش باقی رہی؟

    سوال: میں مسماة ( ریحانہ ) بنت عزت اللہ یکم رجب المرجب 1436ھ کو میری رخصتی اورشادی ہوئی چونکہ میرا شوھر نشہ کرتاتھا اور ہم کو پتا نہیں تھا تو پھر اس نے کئی دفعہ مجھ سے طلاق کا لفظ کہا ہے بایں طور کہ تو مجھ پر طلاق ہو ، کئی دفعہ ان دونوں یعنی باپ ،بیٹے محمد کریم اور محمد عیان کے روایتی جھگڑے کی موقع پرمحمد کریم نے اپنے والد صاحب (محمد عیان) سے کہا ہے کہ بس میری یہ بیوی (ریحانہ )جو تو (محمد عیان) نے میرے (محمد کریم کے )لئے لائی ہے یہ مجھ پر طلاق ہے اور میرے والد صاحب کے گھرجاکر میرے والدین بہن، بھائیوں کے سامنے چھ سات دفعہ لفظ طلاق کا کہاہے بایں طورکہ وہ یعنی ریحانہ مجھ پر طلاق ہے ۔ جس کے لیے میرے والدین کے علاوہ میرے گواہ میرے بھائی ، میرے بہنیں ہیں جو عاقل بالغ مسلمان ہیں 16 ، 18 او 19 سال کے ہیں میرے بہن ، بھائی ، اور میں اللہ کو حاضر وناضر جان کر بروز قیامت اللہ جل جلالہ کے سامنے پیش ہونے اور ذرہ بذرہ حساب ومحا سبہ کے منظر کو مستحظر رکھتے ہوئے بقائم ہوش وحواس آپ سے استفتآء کررہی ہوں کہ باربار لفظ طلاق کہنے کے بعد اب آئندہ میرے لئے کیا گنجائش باقی رہی؟ اللہ نہ کرے اس طرح بھی نہیں ہے کہ میں دوسروں کے فکر میں ہوں { نعوذباللہ من ذلک } کہ اس شوہر ( محمد کریم )سے جا ن چھڑاکے کسی اور کو شوہر بنالوں نہیں، نہیں ، نہیں بالکل نہیں کیونکہ میرا تعلق ایک دیندار علمی گھرانے سے ہے ، اگر میرے ( ریحانہ کے ) بارے میں میرے بڑوں نے یا ثالثی طبقہ نے یہ فیصلہ کیا کہ میں (ریحانہ ) اس شوہر (سے مطلقہ ہونے ) کے بعد پوری زندگی دوسری جگہ نکاح نہ کروں تو میں ضمانت دیتی ہوں کہ زندگی بھر میں دوسری شادی اور دوسری نکاح نہیں کروں گی ،میں صرف اس لئے یہ استفتاء کررہی ہوں اور کرنا چاہتی ہوں کہ قیامت کے دن اللہ کے حضورمیں یہ عذرتو پھرپیش کرسکوں گی کہ باری خدایا میں نے تو اپنی بھرپور کوشش کی تھی اوردنیامیں آپ کے دین کے مفتیان کرام اور علماء عظام سے رہنمائی اوراستفتاء کیلئے رجوع کیاتھا اور اس لئے بھی کہ میں اپنی زندگی کو ہمیشہ ہمیشہ بدکاری اور حرام کاری سے بچانے کی اپنی بھر پورکوشش تو کروں جو میرا دینی ،مذھبی اور اخلاقی فریضہ ہے ۔ اور دوسری بات یہ کہ پھر 15 جمادی الاولی 1437 ھ کویعنی شادی سے گیارہواں مہینہ جب طلاقوں کے بعد میں اپنے والد صاحب کے گھر میں تھی تو اللہ نے مجھے ایک بیٹے سے بھی نوازا اب آپ حضرات سے درخواست ہے کہ خدارا میرایہ مسئلہ شریعة مطہرہ کی روشنی میں حل کریں۔

    جواب نمبر: 68795

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1313-1360/L=12/1437 اگر واقعی آپ کے شوہر نے تین سے زائد مرتبہ آپ کو طلاق دیدی ہے تو تین طلاق بیوی (آپ) پر واقع ہوگئی اور آپ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر پر حرام ہو گئیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند