• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 146091

    عنوان: خاوند کی رضامندی کے بغیر بیوی کو عدالت سے خلع مل سکتی ہے ؟

    سوال: میری بیوی نے فیملی کورٹ اسلام آباد میں میرے خلاف خلع حاصل کرنے کیلئے درخواست دی تھی یعنی کیس جمع کیا تھا۔جس کے نتیجے میں خاتون جج نے میرے رضامندی کے بغیر خلع کی ڈگری کا حکم صادر کیا،کیا شریعت کی رو سے یہ خلع میرے لئے قابل قبول ہے یا نہیں؟ حالانکہ میں تب اور اب بھی عدالت کے اس فیصلے کو نیں مانتا۔اس سے پہلے مجھے بھی حقوق زن آ شوئی کی ڈگری بٹگرام ڈسٹرکٹ کورٹ سے ملی ہے ۔برائے مہربانی شریعت کی رو سے واضح کریں کہ یہ خلع میرے رضامندی کے بغیر ہوسکتی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 146091

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 096-077/Sd=2/1438

    خلع میں شوہر کی رضامندی شرط ہے، اس کے بغیر خلع معتبر نہیں ہے، صورت مسئولہ میں اگر آپ کی رضامندی اور اجازت کے بغیر خلع لیا گیا ہے، تو شرعا اس کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا اور بیوی بدستور آپ کے نکاح میں باقی رہے گی۔ لأنہ أوقع الطلاق بعوض، فلا یقع إلا بوجود القبول۔ (المبسوط للسرخسي / باب الخلع ۶/۱۹۴دار الکتب العلمیة بیروت)لو ادعت الخلع لا یقع بدعواہا شيء؛ لأنہا لا تملک الإیقاع۔ (شامي ۵/۱۰۲زکریا)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند