• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 11296

    عنوان:

    میں پیدائشی مسلمان ہوں اور میں پیدائشی مسلم والدین کی اولاد ہوں جو کہ حنفی مسلک پر عمل کرتے ہیں۔ اور پیشہ کے اعتبار سے میں انجینئر ہوں اور میں مشرق وسطی میں 2000سے کام کررہا ہوں۔ 2007میں میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ انھو ں نے میرے لیے ایک لڑکی پسند کی ہے اور شادی کی منگنی کرنے جارہے ہیں اور میں نے اپنے گھر والوں کو اس کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد سے میں اپنی منگیتر سے بات کیا کرتا تھا اس وقت سے شادی تک ، اور میں نے اس کوشادی سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ، صرف ہم نے فون پر بات کی اس نے مجھ کونہیں دیکھا۔ہماری شادی اگست 2007میں اسلامی طور طریقہ پر ہوئی۔ میری بیوی وہابی مسلک پر عمل کرتی ہے (اہل حدیث)۔ ہمارا ایک لڑکا ہے۔ اور ہمارے درمیان کبھی کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا۔ لیکن میری بیوی اچانک بیمار ہوگئی اور اس کو سرکوڈس کی بیماری ہوگئی۔ میں نے اس کا علاج کرانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اس نے اس کے بعد کشمیر جانے کا فیصلہ کیا۔ میں اس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اس کو کشمیر لے کر گیا۔ لیکن جب اس کو کشمیر اسپتال میں داخل کیا گیا تو اس نے الزام لگایا کہ میں شرابی ہوں۔ میں عبادت نہیں کرتاہوں۔ میں نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے۔ میں اس کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو بری گالی دیتا ہوں۔ میں اس کو مارتا ہوں....

    سوال:

    میں پیدائشی مسلمان ہوں اور میں پیدائشی مسلم والدین کی اولاد ہوں جو کہ حنفی مسلک پر عمل کرتے ہیں۔ اور پیشہ کے اعتبار سے میں انجینئر ہوں اور میں مشرق وسطی میں 2000سے کام کررہا ہوں۔ 2007میں میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ انھو ں نے میرے لیے ایک لڑکی پسند کی ہے اور شادی کی منگنی کرنے جارہے ہیں اور میں نے اپنے گھر والوں کو اس کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد سے میں اپنی منگیتر سے بات کیا کرتا تھا اس وقت سے شادی تک ، اور میں نے اس کوشادی سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ، صرف ہم نے فون پر بات کی اس نے مجھ کونہیں دیکھا۔ہماری شادی اگست 2007میں اسلامی طور طریقہ پر ہوئی۔ میری بیوی وہابی مسلک پر عمل کرتی ہے (اہل حدیث)۔ ہمارا ایک لڑکا ہے۔ اور ہمارے درمیان کبھی کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا۔ لیکن میری بیوی اچانک بیمار ہوگئی اور اس کو سرکوڈس کی بیماری ہوگئی۔ میں نے اس کا علاج کرانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اس نے اس کے بعد کشمیر جانے کا فیصلہ کیا۔ میں اس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اس کو کشمیر لے کر گیا۔ لیکن جب اس کو کشمیر اسپتال میں داخل کیا گیا تو اس نے الزام لگایا کہ میں شرابی ہوں۔ میں عبادت نہیں کرتاہوں۔ میں نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے۔ میں اس کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو بری گالی دیتا ہوں۔ میں اس کو مارتا ہوں۔ لیکن یہ سب باتیں غلط ہیں اور الزام ہے۔ اس نے میرے ساتھ رہتے ہوئے مجھے کئی مرتبہ میرے والدین کو چھوڑنے کو کہا جس کو میں نے ہمیشہ منع کردیا۔ مجھے مشورہ دیں کہ کیا میں ا س کو طلاق دے دوں؟ اور اس طرح کے معاملہ سے نپٹنے کا اسلامی حل کیا ہے جس شکل کے اندر بیوی شوہر کو غلط طریقہ پر الزام لگاتی ہے؟

    جواب نمبر: 11296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 702=593/د

     

    آپ نرمی اور حکمت سے اُسے سمجھانے کی کوشش کریں، اس کی بدگمانی دور کرکے اس کا ذہن صاف کریں، پھر بھی اگر وہ مطمئن نہیں ہوتی تو معاملہ فہم سمجھدار لوگوں کو درمیان میں ڈال کر معاملہ صاف کرلیں اگر نباہ کی کوئی صورت نظر نہ آئے اور درمیان میں پڑے لوگ بھی یہی رائے دیں تو ایسی صورت میں طلاق کا اقدام کرسکتے ہیں، لیکن صرف ایک طلاق بائنہ پر اکتفا کیجیے گا تین طلاق کے الفاظ نہ کہیے گا، مشورہ کسی سمجھ دار وکیل سے بھی کرلیں تو بہتر ہے تاکہ دوسری کوئی پریشانی نہ کھڑی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند