معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 164588
جواب نمبر: 16458801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1417-1204/D=12/1439
اس طرح خیالات آنے اور سوچنے سے طلاق نہیں پڑتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر
کوئی اپنی بیوی کو بولے کہ تم اگر گھر سے میری اجازت کے بغیر باہر نکل گئی تو تم
مجھ پر طلاق ہو۔ اب اگر شوہر اپنی یہ شرط ختم کرنا چاہتاہو توکیا ختم کرسکتاہے،
اور اپنی بیوی کو شرط کے ہٹانے کا بولنا لازم ہے؟
مفتی
صاحب ہم ایک پیچیدہ مسئلہ میں الجھ گئے ہیں۔ ہماری رہنمائی کریں۔ میرے پھوپھا کی
عمر ساٹھ سال اور پھوپھی کی عمر پچپن سال ہے۔ گھر میں مالی تنگی بھی ہے ایک دن اسی
بات کو لے کر آپس میں کہا سنی ہوگئی، جھگڑا بڑھ گیا، پھوپھا غصہ میں آکر ان کے
بچوں کے سامنے پھوپھی کو طلاق طلاق طلاق بول دئے۔ پھوپھی ہمارے گھر چلی آئی ان کا
لڑکا آکر ایک مہینے بعد لے گیا ۔بولا امی ہمارے ساتھ رہیں گیں۔ گھر جانے کے بعد
پھوپھا بولے اگر تم گھر چھوڑ کر چلی جاؤ گی تو میں ساری جائدادبیچ کر کہیں چلا
جاؤں گا۔ دوبارہ ادھر نہیں آؤں گا۔ پھوپھی اس ڈر سے کہ پہلے سے مالی تنگی ہے پھر
جائداد ختم ہوجائے گی بچوں کا کیا ہوگا ایک لڑکی بھی دو بچوں کے ساتھ گھر پر ہے
طلاق شدہ۔ پھوپھا کسی مولوی سے پوچھے تو بولے خلع کرکے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
پھوپھا بولتے ہیں میں کوئی طلاق کے ارادہ سے طلاق نہیں دیا تھا غصہ میں منھ سے نکل
گیا۔ اوریہ عمر بھی نہیں ہے خلع کہ اور ارادہ یہ رکھنا کہ دوسرے سے نکاح کر کے ...