• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 19400

    عنوان:

    کیا دباؤ میں دی گئی طلاق معتبرہے؟ میری سہیلی پانچ مہینہ کی حاملہ تھی جب اس کے شوہر کے ساتھ ایک گرم بحث ہوئی، اس نے طلاق کے لیے اصرار کیا اور اس پر بہت زیادہ مصر ہوئی۔ اس نے اپنے شوہر کو دھمکی دی کہ اگر وہ اس کو طلاق نہیں دے گا تو وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گی اس لیے اس کے شوہر نے اس کو زبانی طور پر تین مرتبہ طلاق دی اگر چہ وہ اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، بعد میں دونوں پچھتائے ٹھنڈے ہونے کے بعد اور انٹرنیٹ پر فتوی لیا اور اب ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیکن میری سہیلی کیو ٹی وی میں بیان سننے کے بعد فکر مند ہے کہ نکاح باقی نہیں ہے اور شوہر کے ساتھ رہنا حرام ہے۔دونوں علیحدہ ہونا نہیں چاہتے ہیں، ان کے پاس دو لڑکیاں ہیں یہ سال گزشتہ مئی 2009میں پیش آیا۔ مفتی صاحب برائے کرم تمام ممکنہ ثبوت اور حدیث کے ساتھ فتوی عنایت فرماویں کیوں کہ یہ فتوی میری سہیلی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا اور اس کے بچوں کا۔ میری سہیلی کا شوہر اس کو طلاق دینے پر تیار نہیں تھا لیکن صرف اپنی بیوی کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ کے تحت اس نے طلاق کہا اس کی زندگی کو بچانے کے لیے اور بچے کی زندگی بچانے کے لیے۔ برائے کرم ہم کو بتائیں کہ کیا طلاق معتبر ہے اور اب ہم کو کیا کرنا ہوگا؟

    سوال:

    کیا دباؤ میں دی گئی طلاق معتبرہے؟ میری سہیلی پانچ مہینہ کی حاملہ تھی جب اس کے شوہر کے ساتھ ایک گرم بحث ہوئی، اس نے طلاق کے لیے اصرار کیا اور اس پر بہت زیادہ مصر ہوئی۔ اس نے اپنے شوہر کو دھمکی دی کہ اگر وہ اس کو طلاق نہیں دے گا تو وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گی اس لیے اس کے شوہر نے اس کو زبانی طور پر تین مرتبہ طلاق دی اگر چہ وہ اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، بعد میں دونوں پچھتائے ٹھنڈے ہونے کے بعد اور انٹرنیٹ پر فتوی لیا اور اب ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیکن میری سہیلی کیو ٹی وی میں بیان سننے کے بعد فکر مند ہے کہ نکاح باقی نہیں ہے اور شوہر کے ساتھ رہنا حرام ہے۔دونوں علیحدہ ہونا نہیں چاہتے ہیں، ان کے پاس دو لڑکیاں ہیں یہ سال گزشتہ مئی 2009میں پیش آیا۔ مفتی صاحب برائے کرم تمام ممکنہ ثبوت اور حدیث کے ساتھ فتوی عنایت فرماویں کیوں کہ یہ فتوی میری سہیلی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا اور اس کے بچوں کا۔ میری سہیلی کا شوہر اس کو طلاق دینے پر تیار نہیں تھا لیکن صرف اپنی بیوی کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ کے تحت اس نے طلاق کہا اس کی زندگی کو بچانے کے لیے اور بچے کی زندگی بچانے کے لیے۔ برائے کرم ہم کو بتائیں کہ کیا طلاق معتبر ہے اور اب ہم کو کیا کرنا ہوگا؟

    جواب نمبر: 19400

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 272=240-2/1431

     

    گرم بحث اور بیوی کے دھمکی دینے کی وجہ سے دباوٴ (شرعی جبر واکراہ) کا تحقق نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک عارضی اوروقتی نفسیاتی دباوٴ ہوتا ہے، اوراس قسم کے نفسیاتی تأثر میں اختیار سلب نہیں ہوتا اورایسی حالت کی دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اسی طر کے تأثر سے متأثر ہوکر حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو تین طلاق حضرت رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی موجودگی میں دیدی تھی، اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تینوں طلاق کو نافذ فرماکر بیوی کو حرام قرار دیدیا تھا، یہ واقعہ بخاری شریف ۲:۷۹۱ میں تفصیل سے ہے، پس صورت مسئولہ میں آپ کی سہیلی پر تین طلاق واقع ہوگئیں، اور وہ اپنے شوہر پر حرام ہوگئیں۔ بچہ پیدا ہونے پر عدت ختم ہوجائے گی، اس کے بعد علاوہ شوہر مذکور کے وہ جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے گی، یہی (حرام سے بچ کر حلال کو اختیار کرنا) اس کے اور اس کے بچوں کے نیز دیگر متعلقین کے حق میں دنیا وآخرت میں بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند