• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 40219

    عنوان: گناہ سے بچنے كی خاطر طلاق لینا چاہتی ہوں

    سوال: میری شادی کے ۵ سال ہوچکے ہیں اور ۲ بچے بھی ہیں ، ان ۵ سالو ں میں شوہر کا رویہ میرے ساتھ بالکل ٹھیک نہیں تھا، میرے گھر والوں کو بھی بات بات پر بے عزت کرتا تھا، شروع میں تو میں شوہر کے ساتھ دل سے محبت کرتی تھی اسکا پورا خیال رکھتی تھی اور پورا حق ادا کرتی تھی مگر شوہر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ اب تقریباً ایک سال سے میری محبت بھی نفرت میں بدل گئی ہے، باقی خدمات تو کرتی ہوں مگر شوہر کی خواہش نفسانی پورا نہیں کرسکتی، دل نہیں کرتا ان کی ساتھ ہمبستری کرنا ،میں اپنی خواہش کو بھی کنٹرول نہیں کرسکتی اور خود ہی پورا کرتی ہوں، مجھے پتا ہے کہ اس سے گناہ ملتا ہے مگر کیا کروں قابو نہیں کرسکتی اور شوہر سے تو اتنی نفرت پیدا ہوئی ہے کہ اسے بالکل برداشت نہیں کرسکتی ،اب میں گناہ سے بچنے کی خاطر شوہر سے طلاق لینا چاہتی ہوں ، کیوں کہ اسکو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا میری ساتھ ہمبستری نہ کرنے سے اور میں گناہ سے اپنے اپ کو بچا نہیں سکتی ،تو اب مسئلہ یہ ہیکہ میرے شوہر بچوں کی خاطر طلاق دینے کو تیار نہیں ہے ، کیوں کہ اسلامی لحاظ سے تو فی الحال بچے میری ساتھ ہوں گے ، مہربانی کرکے مجھے کوئی راستہ بتادیں کہ میں کیا کروں ؟

    جواب نمبر: 40219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1587-340/B=8/1433 آپس میں مصالحت پیدا کرنے کی نیت سے ایک سمجھ دار آدمی آپ اپنی طرف سے حَکَم مقرر کریں اور شوہر ایک سمجھ دار آدمی کو اپنی طرف سے مقرر کرے، یہ دونوں حَکَم، میاں بیوی دونوں کی پوری بات غور سے سنیں، اگر خلیج دور کرسکتے ہوں تو دور کرنے کی کوشش کریں، اور اگر حالات یہاں تک پہنچ گئے ہوں کہ نبھاوٴ اور مصالحت کی کوئی شکل نہ ہو تو وہ دونوں حکم شوہر کو طلاق دینے پر آمادہ کریں، اور اس رشتہ کو ختم کریں، اگر بچے چھوٹے ہیں یعنی ۷ برس سے کم کا لڑکا ہے تو اس کی پرورش ماں کرے گی، ۷/ برس کی عمر تک۔ اور پرورش کا، کھانے پینے، کپڑے، دوا علاج کا تعلیم کا جو کچھ خرچ ہوگا وہ سارے اخراجات باپ کو دینے ہوں گے۔ اور لڑکی ہے تو بالغ ہونے تک ماں پرورش کرے گی، اس کے تمام اخراجات بھی شوہر کو دینا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند