• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 54055

    عنوان: كنائی الفاظ كے ساتھ طلاق كا خیال آنا

    سوال: اگر کسی کو بار بار طلاق کے خیالات اتے ہو اور با تیں کرتے وقت بھی کبھی کبھی ایسے خیالات اتے ہو اور مفتی صاحب باتوں میں تو کبھی کبھی کنایہ الفاظ بھی اجاتے ہے تو اس صورت میں نیت کی تعریف کیسی ہو- کیا کنایہ الفاظ بولتے وقت ذہن میں طلاق کا ڈر ہو، یا جیسا کہ میں نے بتایا طلاق کے خیالات اتے رہتے ہو، یا طلاق کا وسوسہ اجائے تو کیا یہ نیت کے زمرے میں اتے ہیں؟ اگر کنایہ الفاظ بولتے وقت اس خیا ل کے باوجود اپنی بات جاری رکھے اور اس سوچ کو توجہ نہ دے جو اس کے سر پر سوار ہوتو کیا اس سے اثر پڑتا ہے ؟ فی امان اللہ، اللہ حافظ کیا یہ کنایہ الفاظ میں سے ہیں؟

    جواب نمبر: 54055

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1188-818/L=9/1435-U طلاق کے وقوع کے لیے بالقصد طلاق کے الفاظ کا کہنا ضروری ہے، محض طلاق کا خیال آجانے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اسی طرح کنائی الفاظ کا تلفظ کرتے وقت اگر طلاق کا خیال آجائے تو اس سے بھی طلاق واقع نہ ہوگی۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ خیالات کی طرف توجہ نہ دے اور جب اس طرح کا خیال آئے تو ”لاحول“ پڑھ لے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند