معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 54055
جواب نمبر: 5405531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1188-818/L=9/1435-U طلاق کے وقوع کے لیے بالقصد طلاق کے الفاظ کا کہنا ضروری ہے، محض طلاق کا خیال آجانے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اسی طرح کنائی الفاظ کا تلفظ کرتے وقت اگر طلاق کا خیال آجائے تو اس سے بھی طلاق واقع نہ ہوگی۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ خیالات کی طرف توجہ نہ دے اور جب اس طرح کا خیال آئے تو ”لاحول“ پڑھ لے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طلاق
کے بعد بچے کی پرورش ومطلقہ کا خرچہ کون دے گا
میں نے اپنی بیوی کے رویہ سے تنگ آکر اسے
تین طلاق لکھ کر بھیج دی۔اب لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ قرآن اور سنت کے مطابق یہ ایک
طلاق ہوئی ہے، کیوں کہ انھوں نے اہل حدیث کے علماء سے ایسا فتوی لیا ہے کہ ایک وقت
میں دی ہوئی متعدد طلاقیں ایک ہی تصور ہوتی ہیں۔ جب کہ ہم لوگ (میں اور میری بیوی
دونوں)حنفی ہیں۔ س فتوی کی بنیاد پر مجھ سے یہ کہا جارہا ہے کہ تم رجوع کرلو۔ میں
یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا واقعی ایک طلاق ہوئی او ررجوع ممکن ہے؟ اور اگر قرآن
اور سنت کے مطابق یہ ایک طلاق ہوئی ہے تو احناف اس کو تین طلاق کیوں شمار کرتے
ہیں؟
میں
طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا
تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی
جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ
میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or
ADHDبیماری
کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات
پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے
قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس
کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس
کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس
کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی
محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی
کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ
کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا
ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے
شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔ والسلام
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق کی دھمکی دیتا ہے لیکن طلاق نہیں دیتا ہے تو کیا اس سے نکاح پر اثر پڑے گا؟ مثلاً اگر وہ کہتا ہے کہ اگر وہ اپنا طور طریقہ اور رویہ اور طرز تبدیل نہیں کرے گی ،تو یہ طلاق کا سبب بن سکتا ہے (اگر اس کی نیت طلاق کی دھمکی دینا ہے لیکن اس نے اس کو نہیں دیا ہے لیکن اس کو وارننگ دیتا ہے)۔
5812 مناظر