معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 17110
اگر
ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا [برائے کرم مجھ کو چھوڑ دو] لیکن اس نے اس کو طلاق
دینے کی کوئی نیت نہیں کی تھی لیکن وہ یہ چاہتا تھا کہ وہ اس کو کمرہ میں تنہا
چھوڑ دے۔ کیا اوپر مذکور الفاظ کو کہنے سے نکاح پر فرق پڑے گا؟یاد رہے کہ اس میں
طلاق دینے کی کوئی بھی نیت نہیں تھی۔
اگر
ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا [برائے کرم مجھ کو چھوڑ دو] لیکن اس نے اس کو طلاق
دینے کی کوئی نیت نہیں کی تھی لیکن وہ یہ چاہتا تھا کہ وہ اس کو کمرہ میں تنہا
چھوڑ دے۔ کیا اوپر مذکور الفاظ کو کہنے سے نکاح پر فرق پڑے گا؟یاد رہے کہ اس میں
طلاق دینے کی کوئی بھی نیت نہیں تھی۔
جواب نمبر: 17110
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):1763=1379-11/1430
[برائے کرم مجھ کو چھوڑدو] یہ طلاق کے الفاظ نہیں ہیں، اس لیے اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے ہیں تو اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اور ان دونوں کا نکاح حسب سابق برقرار ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند