• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 61262

    عنوان: اگر بیوی میں کوئی ایسی غلطی نہ ہو جو موجب طلاق ہو تو محض والدین کے کہنے پر طلاق دینا

    سوال: میری شادی لو میرج تھی، میرے والدین راضی نہیں تھے، جس کی وجہ سے ان کا مطالبہ تھا کہ لڑکی کو طلاق دی جائے،بنا اس کی غلطی کے ۔اور لڑکی کو قبول نہ کرنے کی وجہ ، لڑکی کا خاندان ہے ، اس کی دو چچی کے کیریکٹر ٹھیک نہیں تھے، والدین کہتے ہیں کہ یہ بھی ایسی ہوگی ، اس وجہ سے جب کہ لڑکی میں ایسی برائی نہیں ہے، تو ایسی صورت میں والدین کی نا فرمانی جائز ہے یا طلاق دینا لڑکی کو؟کیوں کہ والدین لڑکی کو کبھی بھی قبول نہیں اور نہ تو مجھ سے ناراضگی ختم کر نے پر تیار۔ (۲) میں نے والدین سے مجبور ہو کر ، اسٹامپ پیپر تین بار طلاق لکھ دی، لیکن لڑکی کو دیا نہیں، مگر غلطی سے لڑکی نے وہ کاغذ دیکھ لیا ، اس صورت میں طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں؟ (۳) دیکھنے کے بعد لڑکی نے خود کشی کی کوشش کی، ایک بار بچ گئی ، لیکن پھر سے کرنے کو تیار ہے، ایسے میں کیا کرنا چاہئے؟ کیوں کہ اس کی غلطی نہیں تھی ، وہ کہتی ہے کہ میں واپس گھر نہیں جاؤں گی ، مر جاؤں گی۔

    جواب نمبر: 61262

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1403-1458/L=11/1437-U (۱) اگر بیوی میں کوئی ایسی غلطی نہ ہو جو موجب طلاق ہو تو محض والدین کے کہنے پر طلاق دینا واجب نہیں، مستحب ہے، واضح رہے ہ شادی والدین کو راضی کرکے کرنی چاہیے تاکہ آئندہ مسائل پیدا نہ ہوں۔ (۲) (۳) اگر آپ نے تحریری طور پر تین طلاق دیدی ہے جب کہ آپ نے اس سے صحبت یا خلوت صحیحہ کرلی تو تینوں طلاقیں بیوی پر واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر آپ پر حرام ہوگئی اب بغیر حلالہ شرعی دوبارہ اس سے نکاح کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند