• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 67675

    عنوان: میں نے غصے میں اسے طلاق دینے کے لئے جیسے ہی یہ کہا کہ ”میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر ایک طلاق“ تب میرے والد نے میرا منہ بند کردیا

    سوال: میری شادی ہوئے سات سال ہوگئے ، میری بیوی نفسیاتی مریضہ ہے، میرے سسرال والے علاج کروانے کے خلاف ہیں، ایک دن جب میری بیوی کو دورہ پڑا اور وہ قابو سے باہر ہوگئی تب میں نے اسے دھمکی دی کہ اگر وہ چپ نہیں رہی تو میں ایک طلاق دے دوں گا۔ اور جب اس نے میری والدہ کو دھکا دیا تو میں نے غصے میں اسے طلاق دینے کے لئے جیسے ہی یہ کہا کہ ”میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر ایک طلاق“ تب میرے والد نے میرا منہ بند کردیا او روالدہ بھی مجھے صبر کرنے کو کہہ رہی تھیں، پر میں نے کہا کہ اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا او ریہ کہا کہ ”میں اِسے ایک طلاق دوں گا“۔ جیسے ہی یہ الفاظ میں نے کہے میرے والد بے ہوش ہوگئے او رگر پڑے۔ انہوں نے سوچا کہ میں نے طلاق دے دی ہے۔ میری والدہ بھی چیخ پڑی اور والد کو اٹھانے کی کوشش کر رہی تھیں، میں بھی ڈر گیا اور والد صاحب کی طرف متوجہ ہوگیا، جب والد صاحب اٹھے تو انہوں نے غصے سے مجھے اور میری بیوی کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ یہ تم لوگوں نے کیا کردیا۔میں بھی پریشان تھا اور یہ سوچاکہ طلاق ہوگئی۔ پھر میرے والد نے میرے سسرال والوں کو فون پر اطلاع دی کہ ایک طلاق ہوگئی ہے، پھر میں نے قاضی صاحب کو بتایا کہ میں نے صبح کے وقت غصے میں آکر ایک طلاق دے دی۔ پھر اُن کے گھر والے عدت کے ختم ہونے سے پہلے ہی میری بیوی او ربچوں کو لے کر چلے گئے۔ میں نے ان سے شرط رکھی کہ اگر وہ علاج کے لئے مان جائیں گے تو میں رجوع کرلوں گا، پَر وہ نہیں مانے۔ پھر میں نے عدالت میں بچوں کو اپنے پاس رکھنے کے لئے عرضی دی جس میں میں نے لکھا کہ فلاں دن کو میں نے ایک طلاق دی تھی اور عدت بھی پوری ہوگئی، پَر کچھ لوگو ں کا کہنا ہے کہ میں نے ”طلاق دے دوں گا“ کہا ہے تو طلاق ہوئی ہی نہیں تھی، پَر میں نے یہ سوچ کر کہ طلاق ہوگئی ہے عدالت میں اور قاضی صاحب کے سامنے کہا کہ ایک طلاق دیدی تھی ۔اب کیا طلاق ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 67675

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 724-724/B=10/1437 صورتِ مذکورہ میں غصہ کے اندر آپ نے ایک دی ہے جس کا آپ نے اقرار کیا ہے لہذا اس صورت میں صرف ایک طلاق رجعی ہوئی چونکہ عدت کے اندر رجوع نہیں کیا تو اب وہ بائنہ ہوگئی۔ طرفین کی رضامندی سے دوبارہ جدید نکاح جدید مہر کے ساتھ ہو سکتا ہے، حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند