• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 52261

    عنوان: طلاق كے لیے گواہ كی ضرورت نہیں

    سوال: میں نے اپنے مسائل کا حل کئی عالم دین سے پوچھا ، لیکن میں ان کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں، میں نے اپنی بیوی کو 2008 میں پی سی او سے فون کرکے غصہ میں تین بار طلاق ، طلاق، طلاق دیدی تھی تو میری بیوی بولی ایسے نہیں ہوتاہے اگر آپ کو طلاق ہی دینا ہے تو آپ گھر آئیں اور چار آدمی کے سامنے دیں ، میں اس وقت ممبئی میں تھا، اور میری بیوی اپنے میکے تھی پھر چند مہینے بعد میں اپنے گھر آیا تو سسرال والے بولے کہ آپ اپنی بیوی کو لے جائیں ، لیکن میں نہیں گیا تومیری بیوی تھوڑے ا نتظار کے بعد میرے گھر خود چل کے آگئی ،اور ایک لڑکی بھی پیدا ہوگئی اور طلاق دینے سے پہلے دو لڑکی پیدا ہوچکی تھیں ، پھر مجھے ایسا لگا کہ میں بہت غلط کررہا ہوں ، پھر میں اپنے مسائل کا حل دھو نڈنے لگا ، اب تک نہیں ملا، اب بھی بیوی ساتھ میں ہی ہے، اب میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 52261

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 720-720/M=6/1435-U صورت مسئولہ میں جب کہ آپ کو اقرار ہے کہ اپنی بیوی کو ۲۰۰۸ء میں بذریعہ فون تین بار طلاق کا لفظ کہہ دیا تھا تو اسی وقت آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں پڑگئیں تھیں، بیوی کے گھر جاکر چار آدمی کے سامنے طلاق دینے پر معاملہ موقوف نہ تھا اس کے بعد دونوں میاں بیوی کی طرح ساتھ رہے یہ ناجائز،گناہ اور حرام کا ارتکاب ہوا، اس پر دونوں توبہ استغفار کریں اور ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کریں اور اب حلالہ شرعی کے بغیر دونوں کا آپس میں دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند