معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 151129
جواب نمبر: 15112901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 889-830/B=8/1438
ایسا کہنا نہ چاہیے، اگر شوہر نے اپنی بیوی کو بیٹا یا ماں کا لفظ کہہ دیا تو اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا، نکاح بدستور قائم رہے گا، آپ کسی طرح کا وہم نہ کریں۔
----------------------------
جواب صحیح ہے البتہ میاں بیوی کا آپس میں ایک دوسرے کو ماں، بیٹا وغیرہ کہنا مکروہ ہے؛ لہٰذا آئندہ اس طرح کے الفاظ نہ کہے جائیں۔(د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
كسی نے كہا ’’ دس بجے سے پہلے نہیں آئی تو چھوڑدوں گا‘‘ پھر بیوی دیر سے آئی تو كیا حكم ہے؟
16082 مناظرمیں نے ابھی بہشتی زیور پڑھی اس میں طلاق کنایہ کا مسئلہ پڑھا ہے اس سیشک میں پڑ گیا ہوں۔میرا مسئلہ ہے کہ ایک سال پہلے میری بیوی سے تھوڑی بہت لڑائی ہوئی تھی ، میں نے اسے بولاکہ تم اپنے گھر چلی جاؤ ۔تھوڑی دیر بعد میں نے معافی مانگ لی تھی اپنے بیوی سے ،کیوں کہ یہ ایک سال پرانی بات ہے۔ میری نیت تو طلاق دینے کی نہیں تھی لیکن مجھے اپنی گھبراہٹ دور کرنی ہے۔ شائد میرے دل کے کسی کونے میں تھوڑی فیصد ہو طلاق دینے کی۔ کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
3054 مناظرمیرا سوال یہ ہے کہ طلاق لکھ کر دی جائے یا سامنے بولی جائے تو ہو جاتی ہے؟ کیا ذہن میں سوچنے سے بھی ہو جاتی ہے یا نہیں؟ میرے ساتھ گزشتہ چند مہینوں سے میری اور میری بیوی کے درمیان کچھ مسئلہ چل رہا ہے۔ تو میں کبھی کبھی ذہن میں ہی سوچتا ہوں کہ اس کو طلاق دے دوں گا اگر نہیں سمجھی.... اس طرح ذہن میں مختلف خیالات آتے رہتے ہیں... تو کیا اس سے شادی میں کچھ فرق پڑتا ہے؟ اور ایک بار میری بیوی ناراض ہوکر چلی گئی تھی اس بیچ میرے بیٹے کی طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی مگر وہ آنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ میں جب اسپتال میں دیکھنے گیا اپنے بیٹے کو تو اس کی حالت دیکھ کر میں اپنی بیوی کو بولا کہ دل تو کرتا ہے کہ تم کو اس وقت طلاق دے دوں۔ اس کے بارے میں بھی بتائیے گا۔
7410 مناظرجہالت پر بضد عورت کو طلاق دینا کیسا ہے؟
2050 مناظر