• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 23151

    عنوان: عمران کے دو بچے ہیں۔ عمران نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر تو اپنی ماں کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق، لیکن بیوی ماں کے گھر جانا چاہتی ہے اورعمران بھی چاہتا ہے۔ مفتی صاحب سے فتوی لیا تو عمران کو ایک طلاق رجعی دینے کو کہا۔ عمران نے ایک طلاق رجعی دے دی۔ تین حیض کی مدت گزرگئی۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ (۱)ایک طلاق رجعی میں رجوع کی کیا کیا شکلیں ہیں مطلب کن باتوں سے رجوع ہوجائے گا؟ (۲)اگر رجوع ہوگیا ہے تو پھر سے طلاق دینی ہوگی؟ اور پھر سے تین حیض کی مدت گزارنی ہوگی کیا ؟ (۳)کوئی اور شکل جس سے دوسری طلاق نہیں دینی پڑے اور لڑکی ماں کے گھر جاسکے؟ (۴)فسخ نکاح کن کن چیزوں سے ہوتا ہے۔ مہربانی کرکے ان سوالوں کے جواب جلد سے جلد دے دیں۔

    سوال: عمران کے دو بچے ہیں۔ عمران نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر تو اپنی ماں کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق، لیکن بیوی ماں کے گھر جانا چاہتی ہے اورعمران بھی چاہتا ہے۔ مفتی صاحب سے فتوی لیا تو عمران کو ایک طلاق رجعی دینے کو کہا۔ عمران نے ایک طلاق رجعی دے دی۔ تین حیض کی مدت گزرگئی۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ (۱)ایک طلاق رجعی میں رجوع کی کیا کیا شکلیں ہیں مطلب کن باتوں سے رجوع ہوجائے گا؟ (۲)اگر رجوع ہوگیا ہے تو پھر سے طلاق دینی ہوگی؟ اور پھر سے تین حیض کی مدت گزارنی ہوگی کیا ؟ (۳)کوئی اور شکل جس سے دوسری طلاق نہیں دینی پڑے اور لڑکی ماں کے گھر جاسکے؟ (۴)فسخ نکاح کن کن چیزوں سے ہوتا ہے۔ مہربانی کرکے ان سوالوں کے جواب جلد سے جلد دے دیں۔

    جواب نمبر: 23151

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):963=963-6/1431

    مفتی صاحب نے عمران کو تین طلاق سے بچنے کا حیلہ بتایا ہوگا کہ ایک طلاق رجعی دے کر چھوڑدے، جب عدت تین حیض گزرجائے تو اب عمران کی بیوی ماں کے پاس چلی جائے اس سے یمین بھی پوری ہوجائے گی اور عورت مطلقہ ثلاثہ ہونے سے بچ جائے گی، اس کے بعد عمران اس سے نکاح کرلے، لیکن اگر عمران نے ایک طلاق رجعی کے دوران بیوی سے رجعت کرلی ہے جس کی شکل قولاً یہ ہے کہ بیوی سے کہہ دیا کہ میں نے تم کو لوٹالیا یا زبان سے کچھ نہیں کہا لیکن بیوی سے جنسی تعلق قائم کیا یا بوس وکنار کیا اس سے بھی رجعت ہوجاتی ہے، تو اگر رجعت ہوگئی تو پھر دوسری ایک طلاق دینی ہوگی، اور وہ دوسری طلاق بھی اگر رجعی دی تو تین حیض تک رجعت سے گریز کرنا ہوگا، اور عدت کے بعد مطلقہ اپنی ماں کے گہر چلی جائے اور پھر عمران اس سے شرعی طریقے پر نکاح کرلے، لیکن اِس صورت میں عمران اس کے بعد صرف ایک طلاق کا مالک رہے گا، اور اگر ایک طلاق کے بعد رجعت نہیں کی تھی اور یمین پوری ہونے پر دوبارہ نکاح کیا تو اس صورت میں دو طلاق کا مالک رہے گا۔ فسخ نکاح کے اسباب مختلف ہیں جو کتب فقہ وفتاوی میں مفصل موجود ہیں ”الحیلة الناجزة“ کتاب کا مطالعہ کرلیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند