• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 157060

    عنوان: شوہر نے بیوی کے بارے میں کہا: وہ مجھ سے فارغ ہے اور اب کہتا ہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو مشروط طلاق دی کہ میری اجازت کہ بنا ماں کے گھر گئی تو مجھ سے طلاق ہے ۔بعدازاں اس شخص کی بیوی کا خاوند کے گھر والوں سے جھگڑا ہوا اور جھگڑے کے بعد اس شخص کی بیوی اپنے چچا کے گھر آہ گئی۔اور اس کے خاوند کو جب اس کی بیوی کے نکل جانے کی اطلاع دی گئی۔تو اس کے خاوند نے بیوی کے چچا کو فون کیا کہ میری بیوی سے بات کرواو اس نے بات نہیں کروائی تو اسنے اپنی بیوی کے کزن کو فون کر کے کہا کہ وہ مجھ سے فارغ ہے چاہے ماں کے گھر جائے یا بہن کے گھر جائے ۔اب وہ شخص حلف اٹھا کر کہتا ہے میں نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا مجھ سے فارغ ہے ۔بلکہ اجازت کی نیت سے کہا کہ ماں کے گھر جائے ۔کیوں کہ اس کے چچا اور ماں کے گھر جڑے ہوئے ہیں اس کو خدشہ تھا کہ ماں کہ گھر کی حدود میں غلطی سے بھی چلی گئی تو طلاق ہو جائے گی۔ اب جاننا یہ ہے کہ ساری تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے اس شخص کی بیوی کا شرعی حکم کیا ہے اس پر طلاق وقع ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 157060

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:345-295/N=4/1439

    شوہر بیوی سے کہے کہ تم فارغ ہو یا بیوی کے بارے میں کہے کہ وہ مجھ سے فارغ ہے تو یہ جملہ عرف میں صرف جواب کے لیے استعمال ہوتا ہے؛ اس لیے اس جملہ سے طلاق واقع ہونے کے لیے نیت ضروری نہیں؛ بلکہ طلاق کا معنی مراد ہونے پر قرینہ کا پایا جانا کافی ہے (احسن الفتاوی، ۵: ۱۸۸، مطبوعہ: ایچ، ایم، سعید کراچی) اور صورت مسئولہ میں جب بیوی شوہر کے گھر والوں سے جھگڑا کرکے شوہر کی لا علمی میں اپنے چچا کے گھر گئی اور جب شوہر کو معلوم ہوا تو اس نے بیوی کے چچا سے کہا کہ بیوی سے میری بات کرادو؛ لیکن چچا نے بات نہیں کرائی تو اس نے اپنی بیوی کے کزن کو فون پر کہا کہ وہ مجھ سے فارغ ہے چاہے ماں کے گھر جائے یا بہن کے گھر جائے تو اس جملہ میں اپنی لا تعلقی اور بے زاری کا اظہار اوررشتہ زوجیت ختم کرنے کا معنی ہی ظاہر ہے، اگر وہ معنی مراد ہوتے جو شوہر قسم کھاکر کہہ رہا ہے تو صاف صاف یہ کہتا ہے کہ میری بیوی سے یہ کہہ دو کہ وہ اپنی ماں کے گھر جاسکتی ہے، میں اجازت دیتا ہوں، میں نے جو طلاق کی قسم کھائی تھی، اس سے رجوع کرتا ہوں؛ اس لیے صورت مسئولہ میں حسب قرینہ شخص مذکور کی بیوی پر ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند