• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5103

    عنوان:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ۲۰۰۳ء میں شاہ خالد نامی آدمی سے ہوئی تھی۔ جس دن نکاح تھا اس دن صبح ہی سے حق مہر کا جھگڑا شروع ہوگیا کہ میرے شوہر نے سونے کا سیٹ جس کی مالیت مقرر کردہ مہر سے دو گناکم تھی، دینے کو کہا۔۔۔ جب مفتی صاحب جنھوں نے میرا نکاح پڑھایا انھوں نے اصرار کیا کہ یہ مہر کم ہے اس لیے آپ باقی پیسہ دیں گے۔ مہر میرے شوہر نے خود مقرر کیا اور راضی نامہ ہونے کے بعد نکاح کا اعلان کیا گیا۔ نکاح کے بعد وہ سیٹ اس نے شادی کے دوسرے دن میری الماری توڑ کر نکال کیا کہ یہ میرا ہے۔ میں تم کو مہردے دوں گا۔ جس پر میں خاموش رہی۔ شوہر کچھ کام نہیں کرتا تھا۔ مجھے کبھی اس بات کا سکون نہیں ملا۔ سارا دن سونا اور رات اٹھ کر بات بات پرجھگڑا کرنا ۔ کہ اپنے ماں باپ سے کہو کہ یہ دیں وہ دیں۔ میں اپنے ماں باپ سے کچھ نہیں مانگتی تھی۔ مگر جب وہ کچھ لے کے دیتے وہ مجھ سے چھین لیتا۔ میں اپنے شوہر کے پاس چھ مہینہ رہی۔ آئے دن جھگڑا فساد ایک گھر میں ہم دونوں کا رہنا عذاب ہوگیا۔ اس لیے میں وہ گھر بھی چھوڑ آئی۔ میں اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ وہ چار سال سے ایک دفعہ بھی مجھ سے نہ تو ملنے آیا نہ فون کیا۔ ہم نے اس کا بہت پتہ لگانے کی کوشش کی مگر اس کی بہن کے گھر سے بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پچھلے سال میں نے خلع کے لیے عدالت میں فائل جمع کروائی جس کو آٹھ مہینہ ہوگئے ہیں۔ اس کو بار بار بلایا جارہا ہے نہ وہ حاضر ہوتاہے نہ ہی چھوڑتا ہے۔ اب بتائیے اس صورت میں کیا کروں؟ نہ ہی وہ لے جاتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ کیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟ خدارا میری مدد کیجئے اس معاملے میں۔ مجھے اب اپناڈر لگنے لگا ہے کہ میں گناہ میں نہ پڑ جاؤں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں اس بات کو۔

    سوال:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ۲۰۰۳ء میں شاہ خالد نامی آدمی سے ہوئی تھی۔ جس دن نکاح تھا اس دن صبح ہی سے حق مہر کا جھگڑا شروع ہوگیا کہ میرے شوہر نے سونے کا سیٹ جس کی مالیت مقرر کردہ مہر سے دو گناکم تھی، دینے کو کہا۔۔۔ جب مفتی صاحب جنھوں نے میرا نکاح پڑھایا انھوں نے اصرار کیا کہ یہ مہر کم ہے اس لیے آپ باقی پیسہ دیں گے۔ مہر میرے شوہر نے خود مقرر کیا اور راضی نامہ ہونے کے بعد نکاح کا اعلان کیا گیا۔ نکاح کے بعد وہ سیٹ اس نے شادی کے دوسرے دن میری الماری توڑ کر نکال کیا کہ یہ میرا ہے۔ میں تم کو مہردے دوں گا۔ جس پر میں خاموش رہی۔ شوہر کچھ کام نہیں کرتا تھا۔ مجھے کبھی اس بات کا سکون نہیں ملا۔ سارا دن سونا اور رات اٹھ کر بات بات پرجھگڑا کرنا ۔ کہ اپنے ماں باپ سے کہو کہ یہ دیں وہ دیں۔ میں اپنے ماں باپ سے کچھ نہیں مانگتی تھی۔ مگر جب وہ کچھ لے کے دیتے وہ مجھ سے چھین لیتا۔ میں اپنے شوہر کے پاس چھ مہینہ رہی۔ آئے دن جھگڑا فساد ایک گھر میں ہم دونوں کا رہنا عذاب ہوگیا۔ اس لیے میں وہ گھر بھی چھوڑ آئی۔ میں اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ وہ چار سال سے ایک دفعہ بھی مجھ سے نہ تو ملنے آیا نہ فون کیا۔ ہم نے اس کا بہت پتہ لگانے کی کوشش کی مگر اس کی بہن کے گھر سے بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پچھلے سال میں نے خلع کے لیے عدالت میں فائل جمع کروائی جس کو آٹھ مہینہ ہوگئے ہیں۔ اس کو بار بار بلایا جارہا ہے نہ وہ حاضر ہوتاہے نہ ہی چھوڑتا ہے۔ اب بتائیے اس صورت میں کیا کروں؟ نہ ہی وہ لے جاتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ کیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟ خدارا میری مدد کیجئے اس معاملے میں۔ مجھے اب اپناڈر لگنے لگا ہے کہ میں گناہ میں نہ پڑ جاؤں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں اس بات کو۔

    جواب نمبر: 5103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 871=1003/ ب

     

    پہلے صلح کی کوشش کرنی چاہیے۔ دونوں طرف کے باشعور اورذمہ دار لوگوں کو آگے آکر صلح کرانی چاہیے۔ اگر شوہر صلح پر آمادہ نہ ہو تو اسے خلع پر راضی کیا جائے، خلع شوہر کی رضا کے بغیر محض بیوی کے چاہنے سے نہیں ہوسکتا۔ اگر شوہر اس پر بھی راضی نہ ہو اوربیوی کو معصیت میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو تو بیوی نفقہ وغیرہ کی ادائیگی کے سلسلے میں شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کرے۔ عدالت معاملہ کی تحقیق کرے۔ اگر بیوی کا دعوی سچا ثابت ہو تو شوہر کو نان نفقہ وغیرہ کی ادائیگی کا حکم جاری کرے اگر شوہر اس پر بھی آمادہ نہ ہو توقاضی شرعی شوہر کے قائم مقام ہوکر بیوی پر طلاق واقع کردے گا۔ شوہر سے چھٹکارے کی یہی صورت ہے، اگر خدانہ خواستہ ایسا بھی نہ ہوسکے تو بیوی کو صبر کرنا چاہیے اور خدا سے ثواب اور بدلے کی امید کرتے ہوئے معصیت سے دور رہنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند