• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 25173

    عنوان: گزارش ہے کہ میرےوالدین نے بچپن میں میرانکاح کردیاتھا۔ بعدمیں ہمارےوالدین کےدرمیان تنازعات شروع ہوگئے۔ مجھےطلاق دینے کا کہا گیامگر میں نے ایسا نہ کیا جس پرہم دونوں کوماراپیٹاگیااورمجھ سےزبردستی طلاق لی گئی۔پھراس لڑکی کاایک اورجگہ زبردستی نکاح کردیاگیا۔اب اس کےاس گھرمیں دوبچےبھی ہیں۔ کیاواقعی طلاق واقع ہوگئی؟یادرہے کہ وہ طلاق زبردستی لی گئی تھی۔ اگرطلاق واقع ہو گئی تو پیداہونے والے بچوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ مفتی صاحب جنہوں نےعلم ہونے کےباوجودنکاح پڑھایا اور وہ لوگ جو اس کام میں ملوث تھےان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

    سوال: گزارش ہے کہ میرےوالدین نے بچپن میں میرانکاح کردیاتھا۔ بعدمیں ہمارےوالدین کےدرمیان تنازعات شروع ہوگئے۔ مجھےطلاق دینے کا کہا گیامگر میں نے ایسا نہ کیا جس پرہم دونوں کوماراپیٹاگیااورمجھ سےزبردستی طلاق لی گئی۔پھراس لڑکی کاایک اورجگہ زبردستی نکاح کردیاگیا۔اب اس کےاس گھرمیں دوبچےبھی ہیں۔ کیاواقعی طلاق واقع ہوگئی؟یادرہے کہ وہ طلاق زبردستی لی گئی تھی۔ اگرطلاق واقع ہو گئی تو پیداہونے والے بچوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ مفتی صاحب جنہوں نےعلم ہونے کےباوجودنکاح پڑھایا اور وہ لوگ جو اس کام میں ملوث تھےان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

    جواب نمبر: 25173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1402=999-9/1431

    اگر آپ نے زبان سے طلاق دیدی تھی تو طلاق واقع ہوگئی تھی، زبردستی اگر زبان سے طلاق دی جائے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے، نیز اگر اس کے بعد آپ دونوں میں صحبت یا خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی تھی اور لڑکی کا نکاح دوسرے سے فوراً کردیا گیا تھا اور لڑکی نے زبردستی ہی سہی زبان سے نکاح کی اجازت دیدی تھی تو دوسرا نکاح بھی صحیح ہوگیا تھا،ایسی صورت میں ہونے والے بچوں کا نسب اپنے والد سے ثابت مانا جائے گا اور وہ اسی شوہر کے بچے شمار ہوں گے اور نکاح پڑھانے والے اس نکاح میں شریک ہونے والے گنہ گار نہ ہوں گے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس مثلاً (۱) زبان سے طلاق لینے کے بجائے تحریری طلاق لی گئی ہو یا (۲) آپ دونوں میں صحبت یا خلوت صحیحہ ہوگئی ہو اور طلاق کے فوراً بعد نکاح ہوا ہو یا (۳) لڑکی نے دوسرے نکاح کی اجازت زبان سے نہ دی ہو تو دوبارہ استفتا ارسال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند