عنوان: رخصتی سے پہلے طلاق دیدی كیا مجھے پورا حق مہر دینا ہوگا یا نصف؟
سوال: مفتی صاحب میرا نکاح آج سے دو سال پہلے ہوا۔ لڑکی کے والدین کو میرے والدین کی طرف سے بہت بار رخصتی کے لیے کہا گیا مگر ان کی کچھ پریشانیوں کی وجہ سے رخصتی نہ ہوسکی اور پانچ مہینہ پہلے کچھ فیملی اختلافات کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی، نکاح کے بعد میں اپنی بیوی سے بہت بار تنہائی میں ملا، جس میں ہم نے بوس وکنار (kissing) بھی کیے اور بہت قریب بھی آئے، مگر ہم نے مجامعت نہیں کی ۔
میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا شریعت کے مطابق مجھے پورا حق مہر دینا ہوگا یا نصف؟ مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جزاک اللہ
جواب نمبر: 6912901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 943-763/D=11/1437
نکاح کے بعد میاں بیوی کا تنہائی میں اس طرح ملاقات کرنا کہ ہمبستری کرنے سے کوئی رکاوٹ موجود نہ رہی ہو خلوت صحیحہ کہلاتی ہے، خلوت صحیحہ ہوجانے سے پورا مہر ادا کرنا شوہر کے ذمہ واجب ہوجاتا ہے اگر چہ ہمبستری نہ ہوئی ہو، پس صورت مسئلہ میں آپ پر پورا مہر واجب ہوگا۔ قال في الدر یتأکد (المہر) عند وطي أو خلوة صحت․ (الدر المختار ص: ۱۹۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند