عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 69634
جواب نمبر: 69634
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1328-1323/H=12/1437
(۱) سابقہ قضاء نمازیں مکمل پڑھے بغیر نوافل کے قبول نہ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا باقی یہ تو ظاہر ہے کہ قضاء نمازیں جو ذمہ میں باقی ہیں ان کی ادائیگی مکمل ہوجائے نوافل کے مقابلہ میں یہ اہم ہے چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے: الاشتغال بقضاء الفوائت اولیٰ وأہم من النوافل إلا سنن المفروضة الخ۔ ج: ۱/۴۹۳، (مطبوعہ نعمانیہ)
(۲) اگر قضاء عمری پڑھیں گے تو ذمہ سے تو سبکدوشی ہوجائے گی مگر تہجد کا ثواب حاصل نہ ہوگا اس لیے بہتر یہ ہے کہ تہجد پڑھ کر پھر قضاء عمری پڑھ لیا کریں۔ حاصل یہ کہ جن سنتوں کی ترغیب احادیث میں وارد ہے جیسے سننِ موٴکدہ وغیر موٴکدہ ان کو قضاء عمری کی وجہ سے ترک کردینا مطلوب نہیں بلکہ ان کو بھی اداء کرنے کا اہتمام مطلوب ہے اور سنن موٴکدہ کو چھوڑ دینا تو درست نہیں بلکہ اس صورت میں بھی مکروہ ہے۔ ویجوز تاخیر الفوائت وان وجبت علی الفور لعذر السعی علی العیال وفی الحوائج علی الاصح اھ درمختار وفی شرحہ الفتاویٰ ردالمختار تحت (قولہ وفی الحوائج) واما النفل فقال فی المضمرات الاشتغال بقضاء الفوائت اولیٰ واھم من النوافل الا سنن المفروضة وصلاة الضحیٰ وصلاة التسبیح والصلاة التی رویت فیہا الاخبار اھ ط ای کتحیة المسجد والأربع قبل العصر والست بعد المغرب اھ (مطبوعہ نعمانیہ، ج:۱/۴۹۳)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند