عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 603882
ہماری مسجد میں فجر کی اذان وقت سے ۵۱منٹ پہلے ہر روز دی جاتی ہے ۔ اور اذان نہیں ہوئی بتانے پر لوگ مصر ہیں کہ ہم اسی وقت اذان دیں گے ، اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب نمبر: 603882
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:571-381/sn=6/1442
معلوم نہیں آپ کی مسجد میں روزانہ وقت سے پہلے اذان کیوں دی جاتی ہے ؟ بہرحال صبح صادق ہونے پر فجر کا وقت ہوتا ہے ، اگر کوئی شخص صبح صادق سے پہلے اذان دے تو وہ اذان شرعا معتبر نہیں ہے ، اس سے سنتِ اذان ادا نہ ہوگی ۔
وہوسنة) للرجال فی مکان عال (مؤکدة) ہی کالواجب فی لحوق الإثم (للفرائض) الخمس (فی وقتہا ولو قضاء)... (لا) یسن (لغیرہا) کعید (فیعاد أذان وقع) بعضہ (قبلہ) کالإقامة خلافا للثانی فی الفجر.... (قولہ: وقع بعضہ) وکذا کلہ بالأولی، ولولم یذکرالبعض لتوہم خروجہ فقصد بذکرہ التعمیم لا التخصیص․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 50،مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند