• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168225

    عنوان: كرسی پیچھے ہونے كی وجہ سے پچھلی صف میں ایك آدمی كا خلا رہ جائے تو اس بارے میں كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں: ہماری مسجد میں الحمدللہ تمام مسالک کے نمازی پانچ وقت نماز میں مقتدی ہوتے ہیں۔ اور محترم امام صاحب کی دانشمندانہ انداز تعلیم کی وجہ سے آپس میں نہایت محبت والا ماحول ہے ۔ البتہ ایک محترم نمازی صاحب کی وجہ سے ایک مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے جس کو اگر جلد احسن طریقہ سے سمجھا اور حل نہ کیا گیا تو ہو سکتا ہے کہ موجودہ محبت اور مروت کو نظر لگ جائے ۔ جیسا کہ تقریباً ہر مسجد میں کچھ نمازی حضرات اپنے عذر کی وجہ سے دوران جماعت کرسی کا استعمال فرماتے ہیں۔ موصوف بھی اپنے عذر کے باعث تشہد میں بیٹھنے کے لئے کرسی کا استعمال فرماتے ہیں جبکہ قیام، رکوع اور سجدہ ( قدرت ہونے کے سبب) مسنون طریقہ سے (بغیر عذر والا) فرماتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ کیونکہ موصوف قیام اور سجدہ مسنون طریقہ سے فرماتے ہیں اس طرح ان کو ڈیڑھ صف درکار ہوتی ہے اور جماعت میں شمولیت کے وقت بعض اوقات صف میں مقتدیوں کی کمی کی وجہ سے صف کے کناروں کی بجائے بیچ میں کھڑا ہو نا پڑتا ہے ایسے مواقع پر مختلف حالات میں مندرجہ ذیل صورت حال درپیش ہوتی ہے : 1. اگر موصوف کو مقتدیوں کی پہلی صف میں جگہ مل جائے تو وہ کرسی کو صف میں ایسے رکھتے ہیں کہ ان کی کرسی صف کے قدموں والی سائڈ پر برابر ہوتی ہے ۔ لہذا جب قیام کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو وہ مقتدیوں سے قریباً سوا فٹ آگے (کرسی کے سامنے )کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر جماعت کھڑا ہونے کے وقت صف پوری نہ ہو تو یہ صف کے دائیں یا بائیں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بعد میں آنے والے مقتدی بقیہ صف کو مکمل کرتے ہیں اور ایسے موصوف صف کے بیچ میں آ جاتے ہیں اور ان کے دونوں اطراف میں مقتدی ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں جب وہ زمین پر سجدہ فرماتے ہیں تو باقی نمازیوں سے آگے (عموماً امام صاحب والی خالی صف میں) ان کا سجدہ ہوتا ہے ۔ 2. اگر ان صاحب کو پہلی صف میں جگہ نہ ملے تو چونکہ وہ اگلی صف میں سجدہ نہیں کر سکتے لہذا وہ اپنی کرسی کو پچھلی صف میں رکھ کر خود بقیہ مقتدیوں کے ساتھ کندھا اور پاوٴں ملا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس صورت حال میں ان کی کرسی پچھلی صف میں ہونے کے باعث بعد میں آنے والے مقتدیوں میں سے ان کے بالکل پیچھے مقتدی کھڑا نہیں ہو سکتا لہذا ایک آدمی کی جگہ خالی رہ جاتی ہے ۔ ایسی صورت میں بعض اوقات مسجد میں نئے آنے والے نمازیوں کو معلوم نہ ہونے کی وجہ سے لگتا ہے کہ یہ کرسی ایسے ہی پچھلی صف میں پڑی ہے اور وہ اس کو اس کی جگہ سے اٹھا کر وہاں جماعت کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے جس سے موصوف بہت برہم ہوتے ہیں اور جماعت کے فوراً بعد با آواز بلند ناراضگی کا اظہار فرماتے ہیں۔ اس صورت حال میں ہر کچھ دنوں میں مسجد میں ناچاکی کا سماں بندھنا شروع ہو گیا ہے ۔ امام مسجد صاحب اور کافی دیگر نمازیوں نے محبت کے ساتھ موصوف کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنی صف میں رہ کر نماز با جماعت ادا کرنے کا اہتمام فرمائیں لیکن موصوف اب اس موضوع پر بات بھی نہیں کرنا چاہتے اور اپنے طریق سے بھی نہیں ہٹتے ۔کافی نمازیوں کا خیال ہے کہ اوپر بتائی گئے دوسری صورت میں موصوف کے پیچھے کیوں کہ صف میں خلا آجاتا ہے اس لئے ان مقتدیوں کی نماز نہیں ہوتی۔ اپنے اس رویہ کے وجہ سے موصوف کی اپنی نماز کے تو وہ خود ذمہ دار ہیں لیکن آپ سے درخواست ہے کہ شریعت کی رو سے وضاحت فرما دیں کہ کیا موصوف کے پیچھے والی صف میں ایک آدمی کا خلا ہونے کی وجہ سے پیچھے والی صف کے نمازیوں کی باجماعت نماز میں کوئی خلل واقع ہوتا ہے ؟ خیر و احسن الجزا کثیرا

    جواب نمبر: 168225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:503-430/N=6/1440

    موصوف کو کیا عذر ہے؟جس کی وجہ سے وہ تشہد میں زمین پر نہیں بیٹھ سکتے ، ان کے لیے کرسی ہی پر بیٹھنا ضروری ہوتا ہے، ممکن ہے کہ انہوں نے کسی معتبر مفتی سے مسئلہ معلوم کرلیا ہو۔ بہرحال اگر موصوف واقعی معذور ہیں تو انھیں اولاً پہلی صف میں پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے؛ تاکہ انھیں پیچھے کی صف میں کرسی رکھ کر اسے گھیرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ اور اگر کبھی اتفاقاً وہ پہلی صف میں نہ پہنچ سکیں تو ان کے پیچھے کی صف میں ایک نمازی کا خلا اُس صف کے نمازیوں کی نماز میں خلل نہیں ڈالے گا، یعنی: ان کی نماز ہوجائے گی، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند