• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 39240

    عنوان: فرض نماز میں یا سنت مؤكدہ میں كسی اور نماز كی نیت درست نہیں۔

    سوال: ۱- میرا سوال یہ تھا کہ کیا نماز مغرب میں سنت کے ساتھ نفل کی بھی نیت کرسکتے ہیں یا نہیں یا اگر سنت کے تشہد میں دعا کے بعد دو رکعات نفل شروع کر سکتے ہیں ؟ ۲- کیا امت محمدی سے پہلے توحید نامکمل تھا ؟ ۳- کیا کوئی شخص کسے عالم یا بزرگ سے ملتے وقت سلام کرتا ہے تو اس شخص کا اگر سر جھک جائے، اکثر حضرات اپنے پیر سے ملتے وقت اپنے پیر کے ہاتھ چومتے ہیں تواس کا سر جھک جاتا ہے تو کیا یہ شرک ہے؟یا اس شخص نے شرک کرلیا؟

    جواب نمبر: 39240

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1249-224/B=7/1433 فرض نمازیں، یا سنت موٴکدہ میں کسی اور نماز کی نیت درست نہیں، ہاں تحیة المسجد کی نیت سنت موٴکدہ میں کرسکتے ہیں، سنت موٴکدہ مثل فرض کے ہوتی ہے اس میں قصدا قعدہٴ اخیرہ کرکے پھر دو رکعت نفلی شروع کرنا درست نہیں، سہواً ہوگیا تو درست ہے، مگر تاخیر سلام کی وجہ سے اخیر میں سجدہٴ سہو کرنا واجب ہوگا۔ (۲) توحید تو مکمل تھی، دین اسلام نامکمل تھا۔ (۳) اگر سر جھکاکر سلام کرتا ہے تو سر جھکانا جائز نہیں، اگر کسی نے جھکالیا تو اسے شرک بھی نہیں کہا جائے گا، ہاں غیروں کے سامنے سرجھکانا اسلامی حمیت کے خلاف ہے۔ نوٹ: سوال ۲ ناقص ہے، منشا سوال واضح کرکے پوری بات لکھیں۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند