• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 59383

    عنوان: مسافر امام كے پیچھے مسافر مقتدی اگر چار ركعت پڑھ لیے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: ہم پانچ دوستوں نے اپنے شہر سے باہر دو سو کلو میٹر دور کا سفر کیا ، ایک دوست نے عصر کی نماز پڑھائی،اس کو قصر نماز کے بارے میں علم نہیں تھا، دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا، میں نے زور سے اللہ اکبر کہا تاکہ وہ اپنی غلطی درست کرلے اور بیٹھ جا ئے اور صرف دررکعت پڑھے مگر علم نہ ہونے کی وجہ سے اس نے نظر انداز کیا ، مگر میں نے دو رکعت میں ہی سلام پھیردیا ، میں نے قصر کی وجہ سے ایسا کیا ، نماز پوری ہونے کے بعد میں نے دوستوں سے کہا کہ ہم نے قصر کا خیال نہیں رکھا ، اس لیے الگ سے، نہ کہ جماعت سے ، تمہیں دو رکعت نماز پڑھنی ہوگی، لیکن ایک دوست نے اعتراض کیا کہ ہم دوبارہ نہیں پڑھ سکتے عصر کی نماز کی وجہ سے ، لیکن میں نے دلیل دی کہ صرف دو رکعت پڑھنا فرض ہے،اس لیے تمہاری نماز نہیں ہوئی ۔ براہ کرم، فتوی دیں اس معاملہ میں انہیں دوبارہ نماز پڑھنی ہے یا نہیں؟میں نے ایک مفتی صاحب سے تصدیق بھی کی تو انہوں نے ایک دوسرے مفتی صاحب سے رابطہ بھی کیا ، مگر دونوں مفتیان کرام کی رائے الگ الگ ہے۔ براہ کرم، حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 59383

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 994-1046/L=8/1436-U مذکورہ بالا صورت میں جن لوگوں نے دو رکعت پر سلام پھیردیا ان کی نماز درست ہوگئی؛ البتہ جن لوگوں نے چار رکعت پوری کی ان کی نماز واجب الاعادہ ہوگئی، ان کو چاہیے کہ اپنی نماز کا اعادہ کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند