• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 47034

    عنوان: اجتماعی دعا نماز کا جز نہیں ہے، لہٰذا جو نہ شریک ہونا چاہے اس پر کوئی ملامت نہیں

    سوال: ھمارے ہاں کجھ احباب ظہر' مغرب ' عشاء اور جمعہ کی فرض باجماعت نمازوں میں امام کے سلام کہنے کے بعد اجتماعی دعا میں شریک نہیں ہوتے بلکہ امام کے سلام پھیرتے ہی فورا" کھڑے ہو جاتے ہیں اوربقیہ سنت نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ باقی نمازی امام کے ساتھ اجتماعی دعا میں شریک ھوتے ہیں۔ برائے کرم ہماری رہنمای فرماعیں۔ آیا ان حضرات کا یہ مستقل عمل امت کے اندر توڑ کا باعث نہیں بن رہا؟

    جواب نمبر: 47034

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1110-860/D=10/1434 اجتماعی دعا نماز کا جز نہیں ہے، لہٰذا جو نہ شریک ہونا چاہے اس پر کوئی ملامت نہیں، البتہ نفس دعا نماز کے بعد ثابت ہے او رسنت ہے اس کے لیے اجتماعی شکل بنانا ضروری نہیں، انفرادی طور پر ہرشخص دعا کرے تو بھی ٹھیک ہے، پس وہ شخص اگر اپنی دعا کرکے سنت شروع کرتے ہیں تو ٹھیک کرتے ہیں کیونکہ جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان نمازوں کے بعد طویل دعا مانگنا منع ہے، بہت مختصر دعا مانگی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند