• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 51894

    عنوان: رمضان میں کچھ لوگ ہماری مسجد میں بیس رکعات تراویح کے بعد آٹھ رکعات یا بیس رکعات نماز پڑھتے ہیں قیام اللیل کے طورپر تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟

    سوال: (۱) رمضان میں کچھ لوگ ہماری مسجد میں بیس رکعات تراویح کے بعد آٹھ رکعات یا بیس رکعات نماز پڑھتے ہیں قیام اللیل کے طورپر تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟میں نے سنا ہے کہ ہمیں جماعت سے نفل نماز نہیں پڑھنی چاہئے؟ (۲) میں نے یہ بھی سنا ہے کہ رات کی آخری نماز وترکو بنانا مستحب ہے، اس لیے اگر ہم عشاء کی نماز یا رمضان میں تراویح کے بعد تہجد یا قیام اللیل پڑھتے ہیں تو کیا یہ غلط نہیں ہے کیوں کہ تہجد یا قیام اللیل نفل ہے اور وتر کو آخری نماز بنانا مستحب ہے؟جزاک اللہ خیر۔

    جواب نمبر: 51894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 641-641/M=5/1435-U تراویح بیس رکعات باجماعت ادا کرنا ثابت اور سنت ہے، لیکن تہجد یا نفل کی جماعت تداعی کے طریقے پر مکروہ ہے، تہجد یا دیگر نوافل تنہا تنہا پڑھنی چاہیے۔ (۲) جس شخص کو رات کے اخیر حصے میں اٹھنے کا معمول ہو اس کے لیے افضل ہے کہ سوکر اٹھنے کے بعد پہلے تہجد پڑھے پھر اخیر میں وتر ادا کرلے اور جس کو اٹھنے کا معمول یا توقع نہ ہو تو اس کو وتر پڑھ کر سونا چاہیے، رمضان میں تراویح کے بعد وتر چونکہ باجماعت ادا کرنا ثابت ہے اس لیے رمضان میں تراویح کے بعد وتر جماعت سے پڑھنی چاہیے اور تہجد کو بعد میں پڑھنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند