• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 38621

    عنوان: اقامت کے وقت کھڑا ہونا یا بیٹھنا

    سوال: آپ سے یہ معلوم کرنا تھا کہ اقامت کے وقت کھڑا ہونا یا بیٹھنا ، دونوں میں سے خلاف سنت کیا ہے؟ برا ہ کرم، قرآن وحدیث اور علماء و محدثین کے حوالے سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 38621

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 925-759/B=6/1433 اگر نماز پڑھانے کے لیے امام کو آتا ہوا مقتدیوں نے دیکھ لیا یا مصلے پر آگیا تو تمام مقتدیوں کے لیے کھڑے ہوجانا ضروری ہے، بخاری شریف کی حدیث ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”لاَ تَقُومُوا حتی تَرَوْني خَرَجْتُ“ بخاری شریف کی مشہور شرح فتح الباری میں ہے کہ شروع اقامت سے کھڑا ہوجانا مستحب ہے، ملک العلماء صاحب بدائع نے لکھا ہے کہ شروع اقامت سے کھڑے ہونے میں مشارعة الی الصلاة پائی جاتی ہے، یعنی نماز کا شوق اور نماز کی ادائیگی کے لیے جلدی اور پہلے سے تیاری پائی جاتیہے جو مسلمان کے لیے بہت ہی مستحسن ہے، اقامت کے وقت بیٹھے رہنا بدشوقی اور کاہلی کی علامت ہے۔ علامہ طحطاوی نے حاشیہ در مختار میں لکھا ہے کہ اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے شروع اقامت میں کھڑا نہ ہوسکا تو اسے زیادہ سے زیادہ حی علی الصلاة پر کھڑا ہوجانا چاہیے، اس سے زیادہ تاخیر نہ کرنی چاہیے۔ حدیث بخاری سے، محدثین وفقہاء کی عبارتوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اقامت کے وقت کھڑا ہونا مستحب ہے اور بیٹھنا خلافِ سنت ومستحب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند