عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 48789
جواب نمبر: 48789
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1682-474/H=1/1435-U (۱) اصل یہ ہے کہ جہاں امام کو پائے وہیں مقتدی شریک ہوجائے، پس اگر بعد رکوع کے آیا اور امام سجدہ میں ہو تو خواہ دونوں سجدے ملیں یا ایک بہرصورت سجدہ میں شریک ہوجائے اگرچہ یہ سجدہ رکعت ملنے میں محسوب نہ ہوگا: ومتی لم یدرک الرکوع معہ تجب المتابعة في السجدتین وإن لم تحسبا لہ اھ در مختار علی ہامش الفتاوی رد المحتار: (ج۱ ص۴۸۴، قبیل باب قضاء الفوائت) اور جب سجدہ میں شریک ہونے کا حکم ہے تو سجدہ کرنے سے ثواب کا ملنا بالکل ظاہر ہے، اور سجدہ میں شامل ہونے سے گناہ کا وسوسہ بالکل خلافِ دلیل ہے۔ (۲) نمبر ایک کے تحت سجدوں میں اضافہ شرعاً مطلوب ومستحسن ہے برخلاف اس اضافہ کے کہ جو منشأ شرع کے خلاف ہو، مثلاً رکعت میں محسوب ہونے والے دو سجدوں کے ساتھ ایک سجدہ کا اضافہ کہ یہ خلاف اصول وخلافِ ضابطہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند