• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 36401

    عنوان: امام کے پیچھے قرات کرنا

    سوال: میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے امام کے پیچھے کچھ بھی پڑھنے سے منع فرمایا ہے ، کیوں کہ امام کی قرات ہی مقتدی کی قرات ہے۔ اس بارے میں مسلک یہ ہے کہ سری یا جہری کسی رکعت میں کچھ نہ پڑھا جائے ، نہ تو سورہ فاتحہ اور نہ قران کی کوئی اور حصہ ۔ لیکن حنفیہ میں سے امام محمد نے سری کعت میں قرات کو اختیار کیا ہے اور امام مالک ، امام احمد بن حنبل اور عشاق نے اسے اختیار کیا ہے ۔اس بنا پر میں بھی سری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھتا ہوں۔ اس بارے میں ابو داوَد کی ایک روایت ملتی ہیجس میں حضرت ابو ہریرہ کا ارشاد نبوی نقل کیا گیا ہے۔ براہ کرم،اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 36401

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 231=149-2/1433 سری نمازوں میں مقتدی کے قراء ت کے سلسلے میں امام محمد رحمہ اللہ سے جو روایت منقول ہے وہ صاحب ہدایہ نے ذکر کی ہے، اس روایت کو محقق ابن الہمام نے یہ کہہ کر رد کردیا کہ امام محمد رحمہ اللہ کی کتاب الآثار اور موٴطا کی عبارتیں اس کے خلاف ہیں، والموٴتم لا یقرأ مطلقًا ولا الفاتحة في السریة اتفاقًا․ وما نُسِبَ لمحمد ضعیف کما بسطہ الکمال․ رد المحتار: ۲/۲۶۶، زکریا۔ (۲) آپ حضرات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی کس روایت کے بارے میں معلوم کرنا چاہتے ہیں، پہلے اس کے الفاظ مع حوالہ نقل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند