• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 9777

    عنوان:

    حضرت مولانا مفتی اشرف علی صاحب رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب اشرف الادب میں لکھا ہے کہ میں اپنے جوتوں کا رخ قبلہ کی طرف رکھنے کو بھی بے ادبی سمجھتا ہوں۔ مدارس میں طلبہ کرام اپنے اساتذہ کے جوتے جو سیدھے کرتے ہیں بعض مرتبہ اسے سیدھا کرنے پر وہ قبلہ کے رخ میں ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں قبلہ کا ادب اولی ہے یا استاد کا ادب اولی ہے؟

    سوال:

    حضرت مولانا مفتی اشرف علی صاحب رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب اشرف الادب میں لکھا ہے کہ میں اپنے جوتوں کا رخ قبلہ کی طرف رکھنے کو بھی بے ادبی سمجھتا ہوں۔ مدارس میں طلبہ کرام اپنے اساتذہ کے جوتے جو سیدھے کرتے ہیں بعض مرتبہ اسے سیدھا کرنے پر وہ قبلہ کے رخ میں ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں قبلہ کا ادب اولی ہے یا استاد کا ادب اولی ہے؟

    جواب نمبر: 9777

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 31=31/ ل

     

    یہ حضرت کے غایت احتیاط کی بات ہے ورنہ فی نفسہ جوتوں کا رخ قبلہ کی طرف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں کیوں کہ اس سلسلے میں کوئی نص وارد نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے اگر اساتذہ کے جوتے سیدھے کرنے میں وہ قبلہ رخ ہوجائیں تو اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند