• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 6400

    عنوان:

    الله تعالی سے بکثرت دعا ہے کہ آپ لوگؤں کو اورسب ایمان والونکو الله تعلی دنیا اور آخرت میں اپنی رضا ے کا ملا میں رکھے (آمین)، مری عمر ٢٣ سال ہے اور ان ٢٣ سالوں میں روے زمین کا ناصور بنا رہا ، اس مریض ناتواں کی حمایت فرما ئیں، آپکی خدمت میں اپنے بہتر ہونے کہ علاج کی امید لیکر حاضر ہوا ہوں، مرا مسئلہ یہ ہے کہ میں اک بھت ہی بد بخت قسم کا انسان ہوں، بچپن سے ہی برے کاموں، برے عادتؤں میں رہا ہوں، میں نے نہیں چاہتے ہوے بھی سب غلط کام کیے اور ہمیشہ ذلیل ہوتا آیا ہوں۔۔۔۔۔؟؟

    سوال:

    السلا م علیکم ورحمة الله وبركا ته الله تعلی سے بکثرت دعا ہے کہ آپ لوگؤں کو اورسب ایمان والونکو الله تعلی دنیا اور آخرت میں اپنی رضا ے کا ملا میں رکھے (آمین)، مری عمر ٢٣ سال ہے اور ان ٢٣ سالوں میں روے زمین کا ناصور بنا رہا ، اس مریض ناتواں کی حمایت فرما ئیں، آپکی خدمت میں اپنے بہتر ہونے کہ علاج کی امید لیکر حاضر ہوا ہوں، مرا مسئلہ یہ ہے کہ میں اک بھت ہی بد بخت قسم کا انسان ہوں، بچپن سے ہی برے کاموں، برے عادتؤں میں رہا ہوں، میں نے نہیں چاہتے ہوے بھی سب غلط کام کیے اور ہمیشہ ذلیل ہوتا آیا ہوں، مجھے ایسا محسوس ہوتا کہ میرے ساتهہ (جولوگ برتاؤ کرتے ہیں وہ بہت زیادتی نظر آتی تھی) لیکن میرے اندر اتنی حمّت ہی نہں اتی کہ انکو جواب دے سکوں(اپنی بدکاری پر شرم انے کی وجہ سے (شاید)) ۔ یہ بات تو طے کے درجہ پر ہیکہ میں ہمیشہ ہی برباد رھا ہوں، جتنے بھی لوگ مجھسے ملتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مرا دل بہت اچّھا ہے، میں بہت نیک ہوں۔ میں اصل میں لوگؤں سے بڑے اخلاق اور ادب سے ملتا ہوں، لیکن خود کے معملہ میں بہت بد اخلاق ہوں، میرے سارے رشتدار، کافی دوست، مرے ساتھہ کام کرنے والے، سرف تھوڑے لوگ جومجھے جانتے ہیں انکے علاوہ سب مجھسے تنگ ھیں، دعوت و تبلیغ کے مبارک کام سے بھی جڑا تھا لیکن شاید میرے گناہؤں کی وجہہ سے الله ربّ العزة نے مجھے اس علاج سے دور فرمادیا، اب میں پوری طرح سے لوگؤں میں ذلیل ہوچکا ہوں، الله تعلیٰ سے بہت دعائیں کیں، یہاں تک کہ حضوراقدس صلی الله علیہ وسلم کے واسطہ سے بھی دعائیں کیں، توبہ بھی کی لیکن شاید مجھے توبہ کرنا ناآیا، میرے گھر والے(آپ سے ارض کردوں کہ میرے والد صاحب کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہوگیا تھا، اس کے بعد میری پھوپو ئں ہماری(میری دوبہنیں، میں اور میری امّی) پرورش کا ذریع بنں)، خاصطور سے مجھہ پرانہوں نے بہت سارا پیسا خرچ کیا کہ میں سدھر جاؤں، میں نے سب کا پیسا ضائع کیا، پھر انہوں نے مجھے ہوسٹل(بورڈنگ سکول ) میں داخلہ دلوایا، جہاں کی سالانہ فیس ٢٨٠٠٠روپے تھی، ٣ سال میں وہاں پڑھا، لیکن میں پہلےسے اور زیادہ حرام کام کرنے لگا، پھر اسی طرح محلّہ میں اور بدنام ہوا، لیکن نمازؤں سے دور ہی رہا، کچھ عرصہ بعد میرے پھو پا نے میری فکر کرکے میرے حل کو آخر تلا ش ہی لیا اور وہ تھا الله کے راستہ میں مجھے بھیجنا، دین کے لےتویہ کمہی ہوتا ہے لیکن میں بہت مرتبہ چلّہ لگایا، پھر اسکے بعد جب میں گھر آتاتوپھر وہی بربادی کے راستہ چل پڑتا، پھر اسکے بعد مجھے بہت سارے پیسے لگاکر سعودی عرب بھییجا گیا، یہاں میں نے خرض پر ہر چیز لینا (معہ پیسا) شروع کردیا، اور وقت پر پیسا نہں لوٹا سکنے کی وجہہ سے لوگ مجھے گالیاں بکتے، اور سب میں مشہور ہو چکا ہوں کہ میری پیسے مانگنےاور نہ لؤٹانے کی عادت پڑھ گئ ہے، لیکن آپکی خدمت میں ارض ہے کہ میں دلی طور بلکل بھی ایسا نہیں، اب مجھے یہاں آے ہوے ١سال اور ٢ مھینے ہو چکے ہیں، لیکن میں اسے کیا کہوں پتا نہں لیکن مجھے ابھیتک عمرہ کرنا بھی نصیب نہیں ہوا، ہمیشہ ہی کوئ نہ کوئ حالات پیداہوتےرہے۔ اب میں چھتا ہوں کہ یہاں سے ھند واپس جاکر اللہ کے راستہ میں وقت لگاوں لیکن میرے رشتدار نہیںچاہتے کہ میں ایسا کروں، اس بارے میں رہنمیائ فرمائیں اور اتنی مہربانی فرمادیں، بس اتنا عمل بتادیں کس طرح الله کے قرب کو حاصل کیا جاے، میں ایسا کیا عمل کروں جسکی وجہہ سے الله تعلی میرے گناہؤں کو معاف فرماے اور میں الله تعلی اور الله کے نبی حضرت محمّد صلی اللہ علیھ وسلم کو راضی کرسکوں؟ اللہ تعلی آپ سبکو جزاےخیر عطا فرماے۔ آمین

    جواب نمبر: 6400

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 764=717/ ل

     

    آپ تو فی الحال سعودی ہی میں رہیں، اور وقت نکال کر کسی طرح عمرہ کرلیں اورملتزم و دیگر مقامات جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں، وہاں جاکر اللہ سے سچے دل سے توبہ کریں اور آئندہ نیک وصالح بننے کا عزم کریں، نیز تنہائیوں میں اپنے گناہوں کو یاد کرکے اللہ سے روروکر اس کی معافی مانگیں اور جن سے آپ نے قرض لیا ہے ان کے قرض کی ادائیگی کی فکر کریں، اورجب ہندوستان آنا ہو اس وقت چھٹیوں کا کل یا بعض حصہ اللہ کی راستے میں گذاریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند