• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 68616

    عنوان: گھر کی تعمیر چوری کی رقم صرف ہوئی ہے اب كیا كیا جائے؟

    سوال: مجھے مسئلہ جاننا ہے کہ میری امی کا نکاح ہونے کے بعد ان کے سسرال والے ان کو بہت تکلیف دیتے تھے، اس وجہ سے ان کو طلاق ہو گئی ، اور وہ ماموں کے یہاں رہتی تھیں، پھر میں پیدا ہوا، گھر میں تنگی کی وجہ سے میری امی ایک ڈاکٹر کے یہاں کام کرنے لگی، پانچ سال کام کیا، ضرورت اور تنگی کی وجہ سے امی نے وہاں چوری کی، تقریباً چار یا پانچ لاکھ روپئے تھے، اُسی پیسوں سے گھر بنایا ہے، مجھے اُس وقت علم نہیں تھا، اب میں بڑا ہوا ہوں اور کمانے بھی لگا ہوں۔ اب میرا مسئلہ یہ ہے کہ اُس گھر کا میں کیا کروں؟ بیچ کے اُس پیسوں کا کیا کروں؟ میرے پاس اُس گھر کے سوا کچھ نہیں ہے، اور میں اکیلا وارث ہوں، اب اس مسئلہ کا کیا حل ہے؟

    جواب نمبر: 68616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1021-1014/Sd=1/1438

    صورت مسئولہ میں آپ کی والدہ نے گھر کی تعمیر میں جس قدر چوری کی رقم صرف کی ہے، اتنی رقم (خواہ مکان کا کچھ حصہ فروخت کرکے یا اپنی کمائی سے) اصل مالک یا اُن کے ورثاء کو واپس کردی جائے اور اگر مالکان اور اُن کے ورثاء کا علم نہ ہو، تو اُن کی طرف سے چوری کی ہوئی رقم غرباء پر صدقہ کر دی جائے، ایسی صورت میں گھر کا استعمال آپ کے لیے جائز ہوجائے گا۔ (مال حرام اور اُس کے شرعی مصارف و احکام، ص: ۳۴۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند