• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168696

    عنوان: ایک بڑے عالم نے نماز جنازہ کے بعد اجتماعی دعا کی کیا ان کا عمل یہ درست ہے؟

    سوال: آج کل جنازہ کی تدفین وتکمیل میں بہت ساری نئی چیزیں ہونے لگی ہے ہمارے یہاں ایک خاص جماعت سے تعلق رکھنے والے حضرات نماز جنازہ کے بعد جنازہ کے سامنے آسمان کی اور ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کیا کرتے ہیں یہ بات کس حد تک صحیح ہے کیا اس طرح کا کوئی عمل قرآن و حدیث یا سیرت میں ملتا ہے حال ہی میں تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے عالم نے کسی مشہور شخصیت کے جنازہ میں اجتماعی دعا فرمائی تھی کہیں یہ عمل کوئی نئی بدعت تو نہیں براہ کرم خلاصہ فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168696

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:548-452/N=6/1440

    (۱): نماز جنازہ خود دعا ہے،اس میں تیسری تکبیر کے بعد میت کے لیے خاص یا عام الفاظ میں مغفرت کی دعا کی جاتی ہے ؛ اس لیے نماز جنازہ کے بعد مستقل دعا کی ضرورت نہیں، نیز قرآن وسنت اورصحابہ کرام، تابعین عظام،تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، محدثین ومفسرین وغیرہم میں سے بھی کسی سے ثابت نہیں۔ اور بعض علاقوں میں جو اس کا رواج واہتمام ہے،یہ درست نہیں ؛ بلکہ بدعت ہے۔

    قولہ:”من أن الدعاء رکن“:قال لقولھم: إن حقیقتھا والمقصود منھا الدعاء۔……۔قد صرحوا عن آخرھم بأن صلاة الجنازة ھي الدعاء للمیت إذ ھو المقصود منھا اھ( رد المحتار، کتاب الصلاة، باب باب صلاة الجنازة، ۳: ۱۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    ولا یدعو للمیت بعد صلاة الجنازة؛لأنہ یشبہ الزیادة فی صلاة الجنازة(مرقاة المفاتیح، ۴: ۱۴۹، رقم الحدیث: ۱۶۸۷، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔

    لا یقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة(خلاصة الفتاوی، ۱: ۲۲۵، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    (۲): قرآن وسنت اور فقہ کے خلاف کسی کا عمل حجت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند