• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 11284

    عنوان:

    ایک مرتبہ مولوی نانوتوی کے پاس ایک بدعتی درویش مگر صاحب حال مہمان ہوئے تو آپ نے ان کا بڑا اکرام کیا  (ارواح ثلاثہ ص:۲۸۷)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : من وقر صاحب بدعة فقد اعان علی ہدم الاسلام جس نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے اسلام کو گرانے میں مدد دی۔

    سوال:

    ایک مرتبہ مولوی نانوتوی کے پاس ایک بدعتی درویش مگر صاحب حال مہمان ہوئے تو آپ نے ان کا بڑا اکرام کیا  (ارواح ثلاثہ ص:۲۸۷)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : من وقر صاحب بدعة فقد اعان علی ہدم الاسلام جس نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے اسلام کو گرانے میں مدد دی۔

    جواب نمبر: 11284

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 650=460/ھ

     

    اکرام سے مراد خاطر مدارات نیز مہمان کی دلجوئی اور اس کے ظاہری مناسب حال رواداری اور رکھ رکھاوٴ ہے اور یہ ناجائز نہیں۔ حضرت نبی اکرم صل یاللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں بعض مرتبہ کفار کے وفود آتے تھے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ان کو مسجد نبوی میں خیمہ لگاکر ٹھیراتے اور ان کی مہمان داری کا پورا خیال رکھتے تھے، نیز یہودی پڑوسیوں وغیرہ سے خاطر مدارات کے معاملات اور مخالفین اسلام کی دلجوئی اوران کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا حضرات صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی بکثرت منقول ہے، جیسا کہ کتب سیر وتواریخ اس پر شاہد عدل ہیں، اس کے علاوہ حضرات سلف صالحین رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعة کے بے شمار واقعات مخالفن اسلام واہل بدعت کے ساتھ مواساة ہمدردی غمخواری کے کتابوں میں مذکور ہیں، اور ان جیسے اخلاق حسنہ کے برتاوٴ نے ہی اعدائے اسلام ومخالفین سنت کے قلوب کو اسلام اور مسلمانوں سے نہ صرف محبت کی طرف جھکادیا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ محاسن اسلام کو سمجھ کر توحید اور ایمان کے قبول کرنے کا ذریعہ بنادیا ، بے شمار لوگوں کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کی دولت مرحمت ہوگئی۔ دوسری چیز توقیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اعدائے اسلام اوراہل بدعت کی ظاہری چمک دمک سے متأثر ہوکر اُن کے دھرم اور خلافِ سنت امور کی خاطر دل میں ترکِ سنت اور اختیارِ بدعت کی طرف میلان ہوجانا اوران کے خلاف اسلام شعار کو اپنالینا یہ ممنوع بلکہ ناجائز وحرام ہے، حدیث شریف: من وقّر صاحب بدعة الخ کا مصداق بھی یہی ہے، معاملہٴ توقیر کو معاملات اکرام پر قیاس درحقیقت قیاس مع الفارق ہے، اس مختصر تفصیل کے مطابق حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ کے واقہ میں ان شاء اللہ کچھ اشکال نہ رہے گا، اگر پھر بھی کچھ شبہ رہے تو اس کو لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند