• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 163601

    عنوان: كیا اجتماعی اعتكاف درست ہے؟

    سوال: رمضان المبارک کے مہینے میں آخری عشرہ میں بیانات کا سلسلہ بنگلور میں زیادہ دیکھا دیکھی ہر جگہ شروع ہو گیا ہے، جو کہ بدعت ہے۔ اس بدعت سے بچنے کے لئے کیا کوئی اعتکاف جیسا عمل چھوڑ سکتا ہے؟ اور کچھ جگہ اجتماعی اعمال ہو رہے ہیں، جیسے سب معتکف لوگ مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ایک حافظ صاحب قرآن مجید کی سورت مائک میں پڑھتے، اور سارے معتکفین اسے دہراتے ہیں، اور سب کو نماز کی مشک بھی کرائی جارہی ہے، اور ایک لاکھ تسبیح یونس کی پڑھائی جاتی ہے اجتماعی شکل میں، کیا یہ سب معتکف حضرات کا عمل صحیح ہے؟ یا کر سکتے ہیں؟ کیا کہتے ہیں مفتیان کرام اس کے بارے میں؟

    جواب نمبر: 163601

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1288-1153/sd=12/1439

     حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد نبوی میں اعتکاف فرماناثابت ہے ،اجتماعی اعتکاف میں متعلقین اور متوسلین کی تربیت بھی مقصود ہوتی ہے ، اس لیے رمضان المبارک کے اخیر عشرے میں مشایخ کے ساتھ اجتماعی اعتکاف کرنا اور اُس میں اجتماعی طور پر قرآن کریم کی تصحیح اور نماز کی مشق وغیرہ کرانا جائز ہے اور بزرگان دین جو معمولات اوراد و وظائف کرواتے ہیں، صفائی قلب کے لیے بطور علاج اُن کو کرنا جائز ہے ۔ قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من کان اعتکف معی، فلیعتکف العشر الأواخر۔۔۔ (البخاری، الاعتکاف فی العشر الأواخر والاعتکاف فی المساجد کلہا، رقم: ۱۱۶۷) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند