معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 39493
جواب نمبر: 3949301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1144-831/D=7/1433 جی ہاں جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا سوال یہ ہے کہ میرے ابو اور میرے تایانے ایک دکان لی تھی اور کراچی میں اس میں پی سی او کا کاروبار کیا تھا۔ اللہ کے فضل سے پی سی اوکا کاروبار بہت اچھا چلنے لگا ۔ اس کے بعد میرے ابو اور میرے تایانے ۱۹۹۸ میں اس پی سی او سے ایک ہوٹل خریدا ۔ اس وقت ۲۸ / لاکھ کا تھا اور ایک گھر لیاتھا ۶/ لاکھ کا ۔ اس کے بعد گھر کے حالات خراب ہوگئے تھے اور میرے تایانے کاروبار کا بٹورا کردیا جس میں پی سی او میرے ابو کے حصہ میں آیا اور ہوٹل اور گھر میرے تایا کے حصے میں آیا ۔ آج اس پی سی او کی قیمت دس لاکھ ہوگی۔ مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ تقسیم ٹھیک تھی یا نہیں؟ پھر۶/ سال کے بعد میرے تایا اور میرے تایا کی بیوی ہمارے گھر پر آئیں ، ان لوگو ں نے کہا کہ آپ ہماری بیٹی کی شادی میں شرکت کریں تو میرے ابو مان گئے کہ ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میرے تایا نے اپنا گھر کراچی سے باہر لے لیا وہ لوگ اس میں منتقل ہوگئے اور ہم لوگوں نے اس کے گھر کو رنگ وغیرہ کروایا اور ہم لوگ اس کے گھر پر اوپر والے فلور پر منتقل ہوگئے تو میرے تایا نے کہا کہ میرے ابو نے قبضہ کرلیا ہے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ اب ہم لوگ کیا کریں ، ہمار ا صرف پی سی او کا ہی بزنس ہے جس سے صرف گھر کا خرچہ مشکل سے ہو پاتاہے ۔ میرے تایا کی ماہنا آمدنی تقریبا ۱۵۰۰۰۰/روپئے ہے ۔ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ ہمارا عمل صحیح ہے یا نہیں؟
مفتی
صاحب فتوی آئی ڈی نمبر14187میں آپ نے فرمایا کہ جن لوگوں سے جتنا پیسہ لیا تھا ان
کو واپس کریں۔ مگر پیسہ لینے کا طریقہ ایسا تھا کہ ان کشتیوں کے مالکوں سے چند لوگ
مقرر تھے جو ان مالکوں سے پیسے لے کر کشتیوں کے نمبر میرے ابو اور اسٹاف کے دوسرے
لوگوں کو دیتے تھے، وہ پیسے فی مہینہ تیس سے چالیس لاکھ بانٹتے۔جس میں سے دس لاکھ
خود ماہی گیری کا وزیر لیتا ہے اور پھر دس لاکھ دوسرا کوئی بڑا لیتا ہے ۔ اور
ہمارے ابو ایک چھوٹے آفیسر تھے اس لیے وہ تیس سے چالیس ہزار لیتے تھے۔ اب کب کس
کشتی والے سے کتنا پیسہ لیا کسی کو پتہ نہیں۔اور ان کا کوئی ریکارڈ اب موجود نہیں۔
او رکشتیوں کے مالکوں سے تو دوسرے لوگ پیسے لیتے تھے اور خود ابو کو بھی نہیں پتہ
کہ اس دوران کس قدر پیسے ابو کو ملے، یعنی سال میں چھ لاکھ ملے یا نو لاکھ ملے اور
باقی سالوں میں پوری نوکری کے دوران کتنے پیسے ابو کو ملے؟ (۱)کیا گھر بیچ کر وہ پیسے
صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۲)کیا
اندازے سے پیسے یعنی کتنی رقم رشوت کی ملی صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۳)اگر جتنی رقم رشوت کی لی
ہے اب اتنی رقم پاس موجود نہ ہو یعنی رشوت لی پچاس لاکھ کے قریب مگر اب پیسے تین
لاکھ بھی نہ ہوں تو اب کیا کریں؟ برائے کرم میرے ابو کی اس مشکل کا کوئی حل
بتائیں۔
میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک گاؤں میں زراعت کے لیے ہم کھاد استعمال کرتے ہیں، یہاں کھاد منافع پر لی جاتی ہے، لیکن جو کھاد ۷۰۰/ روپئے کی ہے وہ ۸۰۰/ ۹۰۰روپئے میں ملے گی اور یہ چھ مہینے کے ادھار پر ہوگی۔ اگر اس کھاد والے نے کسی دکان کی سلپ دیدی کہ اس دکان سے جاکے لے لو تو میں نے وہاں جا کر کھاد لینے کے بجائے وہاں سے کھاد کے پیسے لے لیے توکیا میرے لیے یہ حلال یہ حرام ؟ کھاد کی قیمت بالکل فکس نہیں کی جاتی ، لیکن پوری مدت پہ پیسے دیتے وقت میں نے اگر کچھ پیسے کی کنسیشن کروا لی تو کیا وہ مرے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ سود ہے تو براہ کرم، اس کا جواب دیں۔
2303 مناظرقبل ازوقت ایک نجی تعلیمی ادارے سے چھٹیوں کی تنخواہ لینااوراسے اپنا حق تصور کرنا؟
2590 مناظرایک جگہ سے مجھ کورقم ملی تھی، میں نے وہ رقم استعمال کر لی جب کہ مجھے پتا تھا کہ وہ رقم کسی کی ہے، بعد میں مجھے برامحسوس ہوا، اب میں چاہتا ہوں کہ وہ رقم جس کی ہے میں اسے واپس کردوں اور معافی مانگ لوں ، مگر مسئلہ یہ ہے کہ جس بندے کی وہ رقم تھی وہ دو نمبر کا کام کرتا ہے یعنی اس کے ذرائع آمدنی ٹھیک نہیں ہے۔ اب اگر میں جا کر اس سے اپنے کئے پہ معافی مانگتا ہوں تو اس بات کا غالب گمان ہے کہ وہ گم شدہ رقم سے کئی گنا زیادہ بتائے اور مجھ پہ کوئی پولس کیس وغیرہ کر دے، تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟
1412 مناظرمیں الیکٹرونکس انجینئر ہوں۔ میں نے الیکٹرونکس کا ایک سرکٹ ڈیزائن کیا، جس میں ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر شامل ہیں۔ ایک کمپنی جو الیکٹرونکس کی اشیا تیار کرکے سیل کرتی ہے، میرے سرکٹ کو اپنے ایک پراڈکٹ میں استعمال کرنے میں دلچسپی کھتی ہے۔میرے لیے نفع حاصل کرنے کی ایک صورت یہ ہے کہ میں کمپنی کو اپنے سرکٹ کا ڈیزائن مہیار کردوں۔ وہ اس ڈیزائن کے مطابق سرکٹ کے پرزہ جات منگواکر اپنی لیبر کے ذریعے سرکٹ کی copiesتیار کرکے اپنے پراڈکٹ میں استعمال کریں اور میں ضرورت کے وقت انھیں تکنیکی مدد دوں۔ جب ان کی پراڈکٹ سل ہو تو نفع کا ایک حصہ مجھے مل جائے، اس طریقہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ مضاربت، شراکت، یا کوئی اور؟ کیا یہ جائز ہے؟ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ میں انھیں اپنا ڈیزائن ایک ہی بار بطور Intellectual Property سیل کردوں اور قیمت وصول کرکے لاتعلق ہوجاوٴں۔ کیا Intellectual Property کی شرعت حیثیت بھی ایسی ہے کہ اسے سیل کیا جاسکے؟ اس کے علاوہ بھی اگر شرعاً کوئی بہتر طریقہ اس صورت حال میں نفع حاصل کرنے کا ہو تو براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
2292 مناظرصلہٴ رحمی كی حدود كیا ہیں؟
3051 مناظربرلا ٹائر کی ایک کمپنی ہے ، زید اس کی ایجنسی لینا چاہتاہے اور کمپنی کا قانون ہے کہ ایجنسی لینے والے کے پاس سے 200000 /روپئے ڈپوزٹ لیتی ہے اور اس ڈپوزٹ کی رقم پر سالانہ 30000 / ہزار روپئے سود یتی ہے نیز ہر ٹائر پر دوفیصد کمیشن دیتی ہے اور زید نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے لیے سود لینا جائز نہیں ہے ۔ لہٰذا 30000 / ہزار روپئے سود کے بجائے مجھے ہر ٹائر پر دو فیصد کی جگہ پانچ فیصد کمیشن دیجئے، تو کیا اس طرح سے شرعا ایجنسی لینا درست ہے یا نہیں؟
2203 مناظر