• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 609855

    عنوان:

    گروی زمین سے فائدہ اٹھانا؟

    سوال:

    سوال : بعدہ سلام مسنون! عرض یہ ہے کہ ایک شخص اس نے کسی غیر مسلم کا کھیت(زمین) سود بھرنا پر لیا ہے مثلا (۱۰)دس کٹھہ زمین (۳۵۰۰۰ ) پینتیس ہزار روپے پر لیا ہے یہ بول کر کہ ایک سال کے بعد زمین دار جب چاہے گا وہ اپنی زمین واپس لے لے گا تو اس طرح سے زمین لینا کیسا ہے ؟ میرے ذہن میں ہے کہ حرام ہے لیکن میرے گھر والے کو معلوم نہیں تھاتو انہوں نے لے لیا ہے اب میں سوچ رہا ہوں کہ اس زمین کو پانچ یا چھ سال بعد واپس کر دوں گا اور اس سے روپے واپس نہیں لوں گا تو کیا مسئلہ ہے؟ اس لئے روپے واپس نہیں لوں گا کہ تو اس طرح سے کرائے پر ہو جائے گا۔

    جواب نمبر: 609855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 798-615/M=07/1443

     روپیہ قرض دے کر اور زمین گروی لے کر اس زمین سے فائدہ اٹھانا درست نہیں ہے کیوں کہ حدیث میں ہے کہ ہر وہ قرض جو نفع کھینچے وہ سود ہے، اس لیے مذکورہ معاملہ اگر اسی نوعیت کا ہے تو قرض کی واپسی تک گروی پر لی گئی زمین سے انتفاع حاصل نہ کیا جائے۔ اور اگر زمین کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے تو اس کے اجارے کا معاملہ الگ سے از سرنو کرلیا جائے، آپ نے جو شکل سوچی ہے کہ مکمل قرض کے بدلے پانچ یا چھ سال کے لیے زمین کرایہ پر لے لیں اس طرح وہ رقم کرایہ کے طور پر ہوجائے گی تو اس طرح معاملہ صاف طور پر طے کرسکتے ہیں یعنی پہلا معاملہ ختم کرکے دوسرا نیا معاملہ مذکورہ طریقے پر کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند