معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 605508
پگڑی کے نام پر ایڈوانس رقم لینا
انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ عرض ہے کہ بڑی مسجد ناگپور کے چند وقف کردہ مکانات ہیں ان مکانات میں سے دو مکانوں کی تعمیر ازسرنو کی گئی ہے یہ تعمیر نو کرایہ داروں سے لاکھوں روپے ایڈوانس لے کر عمل میں آئی ہے ٹرسٹی کمیٹی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ایڈوانس کی یہ رقم مبلغ ایک کروڑ دس لاکھ روپے ہوتی ہے ۔ ان میں سے ایک مکان نمبر 647 جو محمد علی روڈ پر واقع ہے سہ منزلہ ہے ۔ اور اس میں تمام کرائے دار رہتے ہیں ۔ لیکن دوسرا مکان جو حیدری روڈ مومن پورہ ناگپور میں واقع ہے وہ دو منزلہ ہے اس کی میدانی منزل میں کء دوکانیں کرائے سے دی گئی ہیں اور دوسری اور تیسری منزل میں پنج وقتہ نماز اور جمعہ کی نماز کا اہتمام ہے ۔ جواب طلب امر یہ ہے کہ ۔ (1) ایڈوانس کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔ یہ امانت ہے ، قرض ہے یا سود ہے ؟ یہ ایڈوانس اس وقت واپس ہوگا جب کرایہ دار مکان خالی کرے گا۔ (2) ایڈوانس کی رقم سے بنائی گئی مسجد کی شرعی حیثیت کیا ہوگی گی ؟ (3) اس مسجد میں نماز پنچ وقتہ اور جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں ؟۔ (4) کیا وقف الی اللہ کو ایڈوانس کی رقم سے گرا ں بار کیا جا سکتا ہے ؟ ہمارے نزدیک ایسی صورت میں وقف الی اللہ ہمیشہ مقروض رہے گا۔ براہ کرم ان سوالات کے جوابات مرحمت فرما کر ممنون و مشکور کریں۔
جواب نمبر: 605508
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1469-395T/H=01/1443
(۱) اور (۴) یہ قرض ہے جس کا شرط لگاکر کرایہ داروں سے لینا شرعاً جائز نہیں۔
(۲) و (۳) چونکہ یہ (ایڈوانس لی گئی رقم) قرض ہے اور قرض قبضہ میں آجانے کے بعد ذمہ داران مسجد نے تعمیر وغیرہ میں صرف کیا ہے تو اس کی وجہ سے مسجد میں نماز اداء کرنا ممنوع و مکروہ نہیں ہے؛ بلکہ اس میں نماز بلاکراہت درست ہوجاتی ہے؛ البتہ مسجد کے ذمہ داران پر اصلاح واجب ہے جس کی صورت یہ ہے کہ ایڈوانس لی گئی رقم واپس کردیں اور محل و قوع کے اعتبار سے دوکانوں کا جو مناسب کرایہ ہو اس کو مقرر کرکے وصول کیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند