• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 605425

    عنوان:

    کیا ایصالِ ثواب کی اشیا اور رقومات کی تملیک ضروری ہے؟

    سوال:

    مدرسہ میں بہت سی رقم واشیاء خوردنی وخوراک موصول ہوتی ہے کیا اس مال واشیاء کو بھی مال زکوة کی طرح تملیک کرناہے یانہیں یابغیر تملیک کے مصرف میں شامل کرسکتے ہیں؟ براہ کرم رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:953-645/sn=12/1442

     جن اشیاء کے بارے میں معطین ”مد“ کی تصریح کردیں، مثلا اشیائے خوردنی دے کر یہ صراحت کردیں کہ انھیں طلبہ میں تقسیم کیا جائے یا انھیں کھلایا جائے یا کپڑے دے کر یہ صراحت کردیں کہ انھیں طلبہ کو دے دیا جائے تو حسبِ تصریح معطین متعینہ مصارف میں ہی خرچ کرناضروری ہے، ان کے علاوہ کسی اور مصرف میں استعمال کرنا شرعا جائز نہیں ہے، واضح رہے کہ اگرمعطین صراحت نہ کریں ؛ لیکن عرف وقرائن سے مصرف متعین ہوجائے تو بھی اسی مصرف میں استعمال کرنا ضروری ہے۔

    ...الوکیل إنما یستفید التصرف من الموکل وقد أمرہ بالدفع إلی فلان فلا یملک الدفع إلی غیرہ کما لو أوصی لزید بکذا لیس للوصی الدفع إلی غیرہ فتأمل .(الدر المختار مع رد المحتار: 3/ 188،ط: مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)

    اگر صراحتاً یا دلالتاً مصرف متعین نہ ہو تو ان کا استعمال غیر تملیکی مصارف میں بھی جائز ہوگا، مثل زکات ان کی تملیک ضروری نہ ہوگی ؛ کیوں کہ ایصالِ ثواب کے لئے جو اشیاء وغیرہ دی جاتی ہیں وہ بالعموم نفلی صدقہ ہوتی ہیں، جن کا استعمال غیر تملیکی مصارف میں بھی کرنے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند