عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 40120
جواب نمبر: 40120
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 563-550/N=8/1433 الّو یا کسی اور جانور یا چیز سے بدشگونی وبدفالی لینا شرعاً ناجائز وحرام ہے کیونکہ یہ زمانہ جاہلیت کی اُن بے اصل، بے حقیقت اور بے بنیاد چیزوں میں سے ہے، اسلام نے آکر جن کی نفی فرمائی ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا عدوی ولا طیرة ولا ہامة ولا صفر الحدیث رواہ البخاري (مشکا شریف کتاب الطب والرقی باب الفال والطیرة، الفصل الأول ص:۳۹۱)، وقال في تکملة فتح الملہم (۴:۳۷۳ ط، المتکبة الأشرفیہ دیوبند): ... وہناک تفسیران آخران للہامة أو لہما أن الہامة ہيالبومة کانوا یتشائمون بہا إذا وقعت علی بیت أحدہم فیزعمون أنہا تخبر بموت صاحب البیت أو أحد من أہل دارہ وہذا التفسیر ذکرہ ابن الأعرابي ونسبہ النووي إلی مالک بن أنس، والثاني: ... إھ وفي فتح الباري (۱۰: ۲۹۷، ط: دارالسلام الریاض): ... بل قال القزاز: الہامة طائرة من طیر اللیل کأنہ یعني البومة، وقال ابن الأعرابي: کانو یتشاء مون بہا غذا وقعت علی بت أحدہم یقول: نعت إلی نفسي أو أحدا من أہل داري... فعلی ہذا فالمعنی في الحدیث... لا شوٴم بالبومة ونحوہا إھ اس لیے الّو اگر گھر یا کسی اور جگہ پر آکر بیٹھ جائے تو اس سے بچنے، اسے بھگانے اور ہٹانے کی ضرورت نہیں، اور اسے اوپر ذکر کردہ غیراسلامی اور باطل اعتقاد کی وجہ سے یا بلاوجہ مارڈالنا ہرگز جائز اودرست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند