معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 69849
جواب نمبر: 6984901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1487-1501/L37=1/1438
خلع کا طریقہ یہ ہے کہ بیوی خلع کے بدلے مہر معاف کردے یا کوئی اور چیز بدلِ خلع کے طور پر دیدے اور شوہر اس کے بدلے خلع یا طلاق وغیرہ کے ذریعہ بیوی کو اپنی زوجیت سے نکال دے، خلع تراضی طرفین (باہمی رضامندی) سے ہوتا ہے، بغیر تراضی طرفین کے خلع درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طلاق كے بعد رجوع كرنے كے لیے كیا گواہ بنانا ضروری ہے؟
8952 مناظرمفتی
صاحب میری بہن کی شادی 2003میں ممبئی میں ہوئی تھی ان کے شوہر OCDیعنی شک کی بیماری میں
مبتلا ہیں، یہ بات انھوں نے شادی سے پہلے ہماری بہن کو بتادی تھی۔ ہماری بہن نیک
ہے اسے اپنی دعاؤں پربھروسہ ہے اس لیے اس نے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کی، لیکن
شادی کے بعد اچانک ان کی بیماری زیادہ بڑھ گئی ہے اب وہ اپنے آفس میں بھی کسی سے
جھگڑا کرلیتے ہیں، گھر سے کپڑے لے جاتے ہیں او رآفس میں جاکر پہنتے ہیں۔ تنخواہ جب
ملتی ہے تو اس کو پانی سے دھوکر گھر میں دیتے ہیں، کہیں باہر کا سفر کرتے ہیں تو
جب واپس گھر آتے ہیں تو سارا سامان پانی سے دھوتے ہیں، مسجد میں نہیں جاتے ، گھر میں
نماز پڑھتے ہی، اگرزبردستی بھیجتے ہیں تو آکر نہاتے ہیں۔ میری بہن کو اور ہم سب کو
برا کہتے رہتے ہیں۔ یہ سب ہماری بہن چھ سات سال سے برداشت کررہی ہے لیکن اب وہ ان
کے ساتھ رہنانہیں چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ میں شوہر کی عزت کرنا چاہتی ہوں اوران
سے لڑنے کی وجہ سے ...
میں نے کہا کہ میں خلع لیتا ہوں اگر وہ مجھے دے رہی ہے تو؟ اس کے بعد اس نے کہا ہاں، میں تم کو خلع دے رہی ہوں۔ اس نے کہا کہ میں تم کو خلع دے رہی ہوں، کیا اس کو خلع دینے کا حق ہے یا وہ خلع کے لیے درخواست کرسکتی ہے؟
2390 مناظردو
سال پہلے احمد نے نازیہ سے شادی کی۔ شادی کے وقت دونوں جانب سے گواہوں کے سامنے اس
بات پر معاہدہ ہوا تھاکہ اس صورت میں اگر احمد نازیہ کو طلاق دیتاہے تو وہ اس کو
طلاق بدعت (یعنی ایک وقت میں تین مرتبہ طلاق دینا)کے ذریعہ سے طلاق نہیں دے سکتا
ہے ۔ اور اس کے بجائے وہ اس کواحسن طریقہ سے(ایک طلاق ایک مہینہ میں․․․․)
طلاق دے سکتا ہے۔ یہ شق نکاح نامہ میں داخل کی گئی تھی۔ اب احمد ایک دن نازیہ کے
سامنے کہتا ہے کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق
پوری ہوچکی ہے؟ میں ایک وکیل ہوں اورمیرا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ مسلم شادی ایک
معاہدہ ہے اور اوپر مذکورکیس میں جو شرط نکاح نامہ میں لکھی ہوئی تھی وہ قرآن اور
حدیث کی بے ادبی تو نہیں کرتی ہے؟ کیوں کہ اس میں کوئی طلاق نہیں ہے۔ برائے کرم
تفصیل سے جواب عنایت فرماویں۔