• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 16754

    عنوان:

    دو سال پہلے احمد نے نازیہ سے شادی کی۔ شادی کے وقت دونوں جانب سے گواہوں کے سامنے اس بات پر معاہدہ ہوا تھاکہ اس صورت میں اگر احمد نازیہ کو طلاق دیتاہے تو وہ اس کو طلاق بدعت (یعنی ایک وقت میں تین مرتبہ طلاق دینا)کے ذریعہ سے طلاق نہیں دے سکتا ہے ۔ اور اس کے بجائے وہ اس کواحسن طریقہ سے(ایک طلاق ایک مہینہ میں․․․․) طلاق دے سکتا ہے۔ یہ شق نکاح نامہ میں داخل کی گئی تھی۔ اب احمد ایک دن نازیہ کے سامنے کہتا ہے کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق پوری ہوچکی ہے؟ میں ایک وکیل ہوں اورمیرا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ مسلم شادی ایک معاہدہ ہے اور اوپر مذکورکیس میں جو شرط نکاح نامہ میں لکھی ہوئی تھی وہ قرآن اور حدیث کی بے ادبی تو نہیں کرتی ہے؟ کیوں کہ اس میں کوئی طلاق نہیں ہے۔ برائے کرم تفصیل سے جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    دو سال پہلے احمد نے نازیہ سے شادی کی۔ شادی کے وقت دونوں جانب سے گواہوں کے سامنے اس بات پر معاہدہ ہوا تھاکہ اس صورت میں اگر احمد نازیہ کو طلاق دیتاہے تو وہ اس کو طلاق بدعت (یعنی ایک وقت میں تین مرتبہ طلاق دینا)کے ذریعہ سے طلاق نہیں دے سکتا ہے ۔ اور اس کے بجائے وہ اس کواحسن طریقہ سے(ایک طلاق ایک مہینہ میں․․․․) طلاق دے سکتا ہے۔ یہ شق نکاح نامہ میں داخل کی گئی تھی۔ اب احمد ایک دن نازیہ کے سامنے کہتا ہے کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق پوری ہوچکی ہے؟ میں ایک وکیل ہوں اورمیرا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ مسلم شادی ایک معاہدہ ہے اور اوپر مذکورکیس میں جو شرط نکاح نامہ میں لکھی ہوئی تھی وہ قرآن اور حدیث کی بے ادبی تو نہیں کرتی ہے؟ کیوں کہ اس میں کوئی طلاق نہیں ہے۔ برائے کرم تفصیل سے جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 16754

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1661=1324-10/1430

     

    طلاق دینے کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ آدمی احسن طریقے پر طلاق دے یعنی ایک طلاق دے کر بیوی کو چھوڑدے یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہوجائے اس لیے نکاح کے وقت جانبین کے درمیان جو معاہدہ طے ہوا تھا، شخص مذکور کو اس کی رعایت کرنی چاہیے تھی، لیکن اگر اس نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین طلاق دیدی تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور بیوی اپنے شوہر پر مغلظہ بائنہ ہوکر حرام ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعی ان دونوں کا شوہر اور بیوی کی طرح رہنا حرام ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند