• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 41747

    عنوان: صریح الفاظ سے طلاق دی جائے تو نیت کی کوئی ضرورت نہیں

    سوال: میرا نام کامران ہے آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو غصّہ میں یہ کہہ دیا کہ میں تم سے کوئی تعلق نہیں رکھتا جب کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ طلاق کے لئے نیت کا ہونا ضروری ہے؟ طلاق کے لئے طلاق کا لفظ استعمال کرنا ضروری ہوتاہے؟کن الفاظ سے طلاق ہوجاتی ہے اور کیا کہنے سے ہوجاتی ہے؟براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 41747

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1512-1512/M=11/1433 (۱) صورت مسئولہ میں جب کہ آپ کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ (۲) جو لفظ آپ نے استعمال کیا ہے اس میں نیت ضروری ہے، ہاں اگر صریح الفاظ سے طلاق دی جائے تو نیت کی کوئی ضرورت نہیں، محض لفظ کی ادائیگی سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ (۳) طلاق کے لیے طلاق کا صریح لفظ استعمال کرنا ضروری نہیں، کنائی الفاظ سے بھی جب کہ نیت یا دلالتِ حال پائی جائے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند