• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 16787

    عنوان:

    مفتی صاحب میری بہن کی شادی 2003میں ممبئی میں ہوئی تھی ان کے شوہر OCDیعنی شک کی بیماری میں مبتلا ہیں، یہ بات انھوں نے شادی سے پہلے ہماری بہن کو بتادی تھی۔ ہماری بہن نیک ہے اسے اپنی دعاؤں پربھروسہ ہے اس لیے اس نے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کی، لیکن شادی کے بعد اچانک ان کی بیماری زیادہ بڑھ گئی ہے اب وہ اپنے آفس میں بھی کسی سے جھگڑا کرلیتے ہیں، گھر سے کپڑے لے جاتے ہیں او رآفس میں جاکر پہنتے ہیں۔ تنخواہ جب ملتی ہے تو اس کو پانی سے دھوکر گھر میں دیتے ہیں، کہیں باہر کا سفر کرتے ہیں تو جب واپس گھر آتے ہیں تو سارا سامان پانی سے دھوتے ہیں، مسجد میں نہیں جاتے ، گھر میں نماز پڑھتے ہی، اگرزبردستی بھیجتے ہیں تو آکر نہاتے ہیں۔ میری بہن کو اور ہم سب کو برا کہتے رہتے ہیں۔ یہ سب ہماری بہن چھ سات سال سے برداشت کررہی ہے لیکن اب وہ ان کے ساتھ رہنانہیں چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ میں شوہر کی عزت کرنا چاہتی ہوں اوران سے لڑنے کی وجہ سے ...

    سوال:

    مفتی صاحب میری بہن کی شادی 2003میں ممبئی میں ہوئی تھی ان کے شوہر OCDیعنی شک کی بیماری میں مبتلا ہیں، یہ بات انھوں نے شادی سے پہلے ہماری بہن کو بتادی تھی۔ ہماری بہن نیک ہے اسے اپنی دعاؤں پربھروسہ ہے اس لیے اس نے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کی، لیکن شادی کے بعد اچانک ان کی بیماری زیادہ بڑھ گئی ہے اب وہ اپنے آفس میں بھی کسی سے جھگڑا کرلیتے ہیں، گھر سے کپڑے لے جاتے ہیں او رآفس میں جاکر پہنتے ہیں۔ تنخواہ جب ملتی ہے تو اس کو پانی سے دھوکر گھر میں دیتے ہیں، کہیں باہر کا سفر کرتے ہیں تو جب واپس گھر آتے ہیں تو سارا سامان پانی سے دھوتے ہیں، مسجد میں نہیں جاتے ، گھر میں نماز پڑھتے ہی، اگرزبردستی بھیجتے ہیں تو آکر نہاتے ہیں۔ میری بہن کو اور ہم سب کو برا کہتے رہتے ہیں۔ یہ سب ہماری بہن چھ سات سال سے برداشت کررہی ہے لیکن اب وہ ان کے ساتھ رہنانہیں چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ میں شوہر کی عزت کرنا چاہتی ہوں اوران سے لڑنے کی وجہ سے میں گناہ گار ہوتی ہوں، کیوں کہ اب وہ ان سے تنہائی میں بھی ملنا پسند نہیں کرتی۔ابھی ایک مہینے پہلے کافی جھگڑا کیا سارے محلہ نے سن لیا۔ ہم نے ان کے رشتہ داروں کو بلایا اور بیٹھ کر بات کی انھوں نے اپنے رشتہ داروں کے سامنے بھی گالیاں دیں۔ اب ہماری باجی ان کے ساتھ رہنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے ان کے ایک بیٹا ہے ان کے شوہر نے کہا کہ اگر آپ لوگ طلاق چاہتے ہیں تو بچہ مجھے د ے دو، لیکن باجی بچہ نہیں دینا چاہتی، اس لیے بھی کہ ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ مہربانی کرکے آپ یہ بتائیں کہ اسلام میں کسی بیماری سے تنگ آکر خلع لے سکتے ہیں اور بچہ پر کس کا زیادہ حق ہے ماں کا یا باپ کا؟ ایسی حالت میں کیا بچہ ان کو دینا ٹھیک ہوگا جب کہ ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں؟ او رخلع کے لیے ہمیں کیا شرطیں پوری کرنی ہوں گیں؟ آپ کی بڑی مہربانی ہوگی ہم بہت پریشانی میں ہیں۔

    جواب نمبر: 16787

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1835=225tb-12/1430

     

    اگر وہ خلع کرنے کے لیے آمادہ ہے تو عورت اپنے مہر کے عوض میں خلع لے سکتی ہے۔ لڑکا اگر سات برس سے چھوٹا ہے تو سات برس کی عمر تک ماں کو پرورش کرنے حکم ہے، اور اس مدت تک سارے اخراجات باپ کے ذمہ واجب ہوں گے۔ اور چونکہ باب کا توازن دماغی صیح نہیں ہے، بچہ کے ضیاع کااندیشہ ہے، اس لیے ماں خود ہی پرورش کرے گی، اگر بالفرض وہ خلع پر راضی نہ ہو، تو شرعی پنچایت میں درخواست دے کر آپ کی بہن اپنا نکاح فسخ کراسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند