معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 57561
جواب نمبر: 5756131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 305-302/B=4/1436-U جی نہیں! محض اتنی سی بات پر طلاق کا مطالبہ کرنا بیوی کے لیے جائز نہیں، اسے صبر کرنا چاہیے، ہوسکتا ہے اسی شوہر میں اس کے لیے بہتری ہو، اور دوسرا اس سے بھی زیادہ برااور تکلیف دہ ملے، جہاں جس کا جوڑا مقدر میں ہوتا ہے وہیں نکاح ہوتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
شریعت میں کن کن وجوہات سے طلاق یا خلع ہوسکتا ہے؟ اور طلاق یا خلع سے پہلے کیا کیا تنبیہ ہونی چاہئے ؟ اگر میاں بیوی کے میزاج نہ ملے اور بار بار جھگڑے ہوں اور بیوی شوہر کی بات نہ سنے ، وہ بہت ضدی ہو تو کیا اس صورت میں طلاق یا خلع جائزہے؟
6301 مناظرمیری بہن کے شوہر نے اسے رخصتی سے پہلے ہی طلاق دیدی تھی، اب پھر وہ اسے واپس لے جانا چاہتاہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ اب ہمیں کیا کرنا پڑے گا؟
2831 مناظركیا ’’رشتہ ختم‘‘ كہنے سے طلاق واقع ہوجائے گی؟
9755 مناظرمیں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال)اور ایک لڑکی(سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008)جس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبردستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے ملنے بھی نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ مزید برآں میری مرحوم بیوی کی بہنیں برے کردار اور غیراخلاقی اقدار کی حامل ہیں ان کے برے کردار کے بارے میں ہمارے پاس سول کورٹ کا ثبوت ہے۔ اگر میرے بچے ان کے پاس جائیں گے تو میرے بچوں کی زندگی تباہ ہوجائے گی۔میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
2602 مناظردو
سال پہلے احمد نے نازیہ سے شادی کی۔ شادی کے وقت دونوں جانب سے گواہوں کے سامنے اس
بات پر معاہدہ ہوا تھاکہ اس صورت میں اگر احمد نازیہ کو طلاق دیتاہے تو وہ اس کو
طلاق بدعت (یعنی ایک وقت میں تین مرتبہ طلاق دینا)کے ذریعہ سے طلاق نہیں دے سکتا
ہے ۔ اور اس کے بجائے وہ اس کواحسن طریقہ سے(ایک طلاق ایک مہینہ میں․․․․)
طلاق دے سکتا ہے۔ یہ شق نکاح نامہ میں داخل کی گئی تھی۔ اب احمد ایک دن نازیہ کے
سامنے کہتا ہے کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق
پوری ہوچکی ہے؟ میں ایک وکیل ہوں اورمیرا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ مسلم شادی ایک
معاہدہ ہے اور اوپر مذکورکیس میں جو شرط نکاح نامہ میں لکھی ہوئی تھی وہ قرآن اور
حدیث کی بے ادبی تو نہیں کرتی ہے؟ کیوں کہ اس میں کوئی طلاق نہیں ہے۔ برائے کرم
تفصیل سے جواب عنایت فرماویں۔