عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 66268
جواب نمبر: 66268
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 733-560/D=9/1437
جس کے سید ہونے کا احتمال ہو اس کے بارے میں خود اس سے یا اس کے رشتہ دار اور محلہ کے لوگوں سے معلوم کرکے اطمینان کرلینا ضروری ہے، اگر اس کا سید ہونا ظن غالب یا یقین کے درجہ میں معلوم ہوجائے تو اسے زکوة کی رقم دینا جائز نہیں اس سے زکوة ادا نہ ہوگی۔
سادات کے بہت سے خاندان تو مشہور ہیں ان کے پاس اپنے نسب نامے موجود ہیں اور مقامی طور پر لوگ انہیں سید کہتے او رسمجھتے ہیں بس اسی پر اطمینان کرلینا کافی ہے، اپنی طرف سے ہر ایک کے نسب نامے کی تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند