عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 609033
جس بھائی کے ساتھ کبھی کبھار مشترکہ طور پر کھانا ہو، اُسے زکوة کا پیسہ یا سامان دینا
سلام مسنون کے بعد عرض ہے بندہ ایک مسئلہ میں رہنمائی چاہتا ہے، کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ اپنے بھائی کو زکوات کی مدد میں سے بھائی کے کمرے کی الماری کے شیشے لگوا کے دینا چاہتا ہے،یا بھائی کو اوون وغیرہ لے کے دینا چاہتا ہے، گھر کی صورت حال یہ کہ یہ مشترکہ گھر ہے۔ لیکن زکوات دینے والا خود گھر میں رہائش پذیر نہیں ہے وہ کسی دوسرے شہر میں رہائش پذیر ہے، ہاں البتہ سال میں کبھی کبھار اس گھر میں جانا ہوتا ہے لیکن زکوات دینے والے کا کمرہ الگ سے بنا ہوا ہے البتہ گھر کا صحن اکٹھا ہے اور کمرے مستقل نام نہیں ہیں بس رہنے کی حد تک نام لگے ہوئے ہیں کہ یہ اس بھائی کا کمرہ ہے اور یہ اس بھائی کا ہے اور جب سال میں کبھی جانا ہوتا ہے تو کھانا پکانا اکٹھا ہوتا ہے۔ کیا اس طرح اس بندہ کی اپنی زکوات یا کسی کی زکوات کے پیسوں سے بھائی کے کمرہ کی الماری کے شیشے لگوانا، یا بھائی کو اس گھر میں اوون وغیرہ لے کے دینا جائز ہے؟ واضح رہے اس گھر میں مستقل مقیم وہ ایک بھائی ہی ہے جسے زکوات دینا چاہ رہے ہیں اور وہ بھائی مستحق زکوات بھی ہے۔ براہ کرم مسئلہ کا تسلی بخش جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب نمبر: 609033
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:391-300/H-Mulhaqa=6/1443
صورت مسئولہ میں اگر مستحق زکوة بھائی کو زکوة کے پیسوں سے خریدکردہ اوون یا الماری کے شیشوں کا مالک بنادیا جائے یا زکوة کے پیسے دیدیے جائیں اور وہ خود اوون وغیرہ یا ذاتی ضرورت کی کوئی چیز خریدلے تو اس میں کچھ مضایقہ نہیں، زکوة ادا ہوجائے گی، اور زکوة دینے والا شخص جب سال، چھ مہینہ میں گھر جائے گا تو مشترکہ کھان پکوان میں اُس کے لیے بھائی کی ملکیت کی اُن چیزوں کے استعمال میں کچھ حرج نہ ہوگا، جو اِس نے بھائی کو بہ طور زکوة دی تھیں یا اُن کا پیسہ بہ طور زکوة دیا تھا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند